Zia Nohay-Alvida Ahle Haram

Описание к видео Zia Nohay-Alvida Ahle Haram

عصر کا وقت قریب آگیالو جاتے ہیں ہم
الوداع اہلِ حرم الوداع الوداع
جانے پھر لوٹ کے آئے کہ نہ آئے یہ قدم
الوداع اہلِ حرم الوداع الوداع

میرے نانا کی عبا اور عمامہ لائو
وہ جو کُرتا میری اماں نے سیا تھا لائو
اور زینب کو بُلا لائو کہ اب وقت ہے کم
الوداع اہل۔۔۔۔۔

بی بیو دیکھ لو جی بھر کے چلو روئے حسین
گُلِ زینب سے جُدا ہوتی ہے خوشبوئے حسین
جانے پھر ہو کہ نہ ہو لمحہ یہ زیارت کا بہم
الوداع اہل۔۔۔۔۔

بولے شہہ گھرکی نگہباں میری زینب تم ہو
میں تو جاتا ہوں مگر میری جگہ اب تم ہو
جانیو اس کو غنیمت ہے جو سجاد کا دم
الوداع اہل۔۔۔۔۔

بیبیاں حلقہ کیئے تھیں تنِ مظلوم کے گرد
بال کھولے ہوئے آنسو لیے معصوم کے گرد
نوحہِ حضرتِ زینب پہ تھا شہہ کا ماتم
الوداع اہل۔۔۔۔۔

ہاتھ اُٹھاتے ہی نہیں ظُلم سے یہ بانیئے شر
لے گئے کاٹ کے یہ عون و محمد کے بھی سر
اب میرے سر کے طلبگار ہیں یہ اہلِ ستم
الوداع اہل۔۔۔۔۔

غش سے عابد کو اُٹھا کر کہا بیٹا ہوشیار
لو ہوئی شام ہوئی شام کی منزل تیار
تم ہو اب اور ہے بے پردگیِ اہلِ حرم
الوداع اہل۔۔۔۔۔

ہو کے رُخصت ہوئے شبیر جو گھوڑے پہ سوار
ایڑھ دیتے تھے جو بڑھتا نہ تھا آگے راہوار
کوئی بچی تھی جو راہوار کے تھامے تھی قدم
الوداع اہل۔۔۔۔۔

اُترے گھوڑے سے سکینہ کو اُٹھایا اک بار
جھُک کے رُخسار کو سینے سے لگایا اک بار
بولے پھر سے کے پانی کے لیے جاتے ہیں ہم
الوداع اہل۔۔۔۔۔

کر کے سینے سے سکینہ کو جُدا شہہ نے نوید
جائو خیمے میں سکینہ سے کہا شہہ نے نوید
پھر بڑھے سوئے فراز شاہ با لرزیدہ قدم
الوداع اہل۔۔۔۔۔

Комментарии

Информация по комментариям в разработке