کسی کا حق کھانے کا انجام

Описание к видео کسی کا حق کھانے کا انجام

قضائے عمری کی نمازیں
قضا نمازیں گھر میں پڑھی جائیں یا مسجد میں؟

س… میں نے کسی مستند کتاب شاید بہشتی زیور میں پڑھا تھا کہ قضا نمازوں کا گھر میں پڑھنا بہتر ہے، مسجد میں قضا نماز پڑھنے کو منع کیا گیا ہے، ہمارے ایک عزیز اپنی اگلی پچھلی تمام نمازیں جو قضا ہوگئی تھیں مسجد میں ادا کر رہے ہیں، میں نے کہا کہ آپ قضا نمازیں گھر میں پڑھیں تو بہتر ہے، وہ یہ بات نہیں مانتے، اور کہتے ہیں کہ قضا نماز ان کے علم کے مطابق مسجد میں پڑھنا دُرست ہے۔ اس سلسلے میں کتاب و سنت کی رہنمائی میں ہماری مدد فرمائیں، عین نوازش ہوگی۔

ج… مسجد میں بھی قضا نمازوں کا پڑھنا جائز ہے، مگر لوگوں کو یہ پتہ نہ چلے کہ یہ قضا نمازیں پڑھتا ہے، کیونکہ نماز کا قضا کرنا گناہ ہے، اور گناہ کا اظہار بھی گناہ ہے۔

قضا نماز کی جماعت ہوسکتی ہے

س… قضا نماز کی جماعت ہوسکتی ہے؟

ج… اگر چند افراد کی ایک ہی وقت کی نماز قضا ہوگئی ہو تو ان کو جماعت کے ساتھ ادا کرنی چاہئے، لیلة التعریس کا واقعہ مشہور ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے رفقاء نے آخرِ شب میں پڑاوٴ کیا تھا، فجر کی نماز کے لئے جگانا حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے ذمہ تھا، لیکن تھکن کی وجہ سے بیٹھے بیٹھے ان کی آنکھ لگ گئی، اور سورج طلوع ہونے کے بعد سب سے پہلے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے، رفقاء کو اُٹھایا گیا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وادی سے کوچ کرنے کا حکم فرمایا، اور آگے جاکر اذان و اقامت کے ساتھ جماعت کرائی۔ نماز کے قضا ہونے کا یہ واقعہ جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو غیراختیاری طور پر پیش آیا، اس سے اُمت کو قضا نماز کے بہت سے مسائل معلوم ہوئے۔

قضائے عمری کے ادا کرنے کے سستے نسخوں کی تردید

س… بعض لوگ کہتے ہیں کہ جمعة الوداع کے دن قضائے عمری کی نماز پڑھنی چاہئے، وہ اس طرح کہ جمعہ کے وقت دو رکعت قضائے عمری کی نیت سے پڑھی جائے۔ کہتے ہیں کہ اس سے پورے سال کی نمازیں ادا ہوجاتی ہیں، کیا یہ صحیح ہے؟

ج… لا حول ولا قوّة الا بالله! سوال میں جو بعض لوگوں کا خیال ذکر کیا گیا ہے، بالکل غلط ہے، اور اس میں تین غلطیاں ہیں:

اوّل:… شریعت میں ”قضائے عمری“ کی کوئی اصطلاح نہیں، شریعت کا حکم تو یہ ہے کہ مسلمان کو نماز قضا ہی نہیں کرنی چاہئے، کیونکہ حدیث میں ہے کہ جو شخص ایک فرض جان بوجھ کر قضا کردے، اللہ تعالیٰ کا ذمہ اس سے بری ہے۔

دوم:… یہ کہ جو شخص غفلت و کوتاہی کی وجہ سے نماز کا تارک رہا، پھر اس نے توبہ کرلی اور عہد کیا کہ وہ کوئی نماز قضا نہیں کرے گا، تب بھی گزشتہ نمازیں اس کے ذمہ باقی رہیں گی، اور ان کا قضا کرنا اس پر لازم ہوگا، اور اگر زندگی میں اپنی نمازیں پوری نہیں کرسکا تو مرتے وقت اس کے ذمہ وصیت کرنا ضروری ہوگا کہ اس کے ذمہ اتنی نمازیں قضا ہیں ان کا فدیہ ادا کردیا جائے، یہی حکم زکوٰة، روزہ اور حج وغیرہ دیگر فرائض کا ہے، اس قضائے عمری کے تصوّر سے شریعت کا یہ سارا نظام ہی باطل ہوجاتا ہے۔

سوم:… کسی چیز کی فضیلت کے لئے ضروری ہے کہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہو، کیونکہ بغیر وحیٴ الٰہی کے کسی چیز کی فضیلت اور اس کا ثواب معلوم نہیں ہوسکتا۔ ماہِ رجب کی نماز اور روزوں کے بارے میں، اسی طرح جمعة الوداع کی نماز اور روزے کے بارے میں جو فضائل بیان کئے جاتے ہیں، یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے قطعاً ثابت نہیں، اس لئے ان فضائل کا عقیدہ رکھنا بالکل غلط ہے۔ شریعت کا مسئلہ تو یہ ہے کہ اگر کوئی شخص ایک فرض ترک کردے تو ساری عمر کی نفلی عبادت بھی اس ایک فرض کی تلافی نہیں کرسکتی، اور یہاں یہ مہمل بات بتائی جاتی ہے کہ دو رکعت نفل نماز سے ساری عمر کے فرض ادا ہوجاتے ہیں۔

جاگنے کی راتوں میں نوافل کے بجائے قضا نمازیں پڑھنا

س… کیا بہت سی قضا نمازیں جلد ادائیگی کے لحاظ سے جاگنے کی راتوں میں نفل کے بدلے پڑھی جاسکتی ہیں؟ اور کیا یہ قضا نمازیں بجائے نوافل کے جمعہ کے دوران خانہٴ کعبہ اور مسجدِ نبوی میں ادا کی جاسکتی ہیں؟

ج… قضا نماز جس وقت بھی پڑھی جائے ادا ہوجائے گی، جس شخص کے ذمہ قضا نمازیں ہوں اس کو نوافل کے بجائے قضا نمازیں پڑھنی چاہئیں، خواہ جاگنے والی راتوں میں پڑھے یا مسجدِ نبوی میں یا حرمِ مکہ میں۔

قضا نمازیں ادا کرنے کے بارے میں ایک غلط روایت

س… آپ کے کالم میں اکثر قضا نمازوں کے بارے میں پڑھا، قضا نمازوں کے بارے میں پچھلے دنوں ایک حدیث نظر سے گزری، پیشِ خدمت ہے۔

حضرت علی کرّم اللہ وجہہ بیان کرتے ہیں:

”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کی نمازیں قضا ہوگئی ہوں اور اسے معلوم نہ ہو کہ کتنی نمازیں قضا ہوئی ہیں؟ تو اسے چاہئے کہ پیر کی رات میں پچاس رکعات نماز پڑھ لے، ہر رکعت میں سورہٴ فاتحہ کے بعد سورہٴ اِخلاص پڑھے اور فارغ ہوکر دُرود پڑھے، ان رکعات کو اللہ تعالیٰ سب قضا نمازوں کا کفارہ کردے گا، اگرچہ وہ ایک سو برس کی کیوں نہ ہوں۔“

یہ ہے قضا نمازوں کے بارے میں حدیث۔

ج… مگر یہ حدیث لائقِ اعتماد نہیں، محدثین نے اس کو موضوع یعنی من گھڑت کہا ہے۔ قضا نمازوں کا کفارہ یہی ہے کہ نماز قضا کرنے سے توبہ کی جائے، اور گزشتہ عمر کی قضاشدہ نمازوں کو ایک ایک کرکے قضا کیا جائے، قضا صرف فرض اور وتر کی ہے، سنتوں اور نفلوں کی نہیں۔

جمعة الوداع میں قضائے عمری کے لئے چار رکعات نفل پڑھنا صحیح نہیں

س… لوگوں کا خیال ہے کہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو جمعہ کی نماز کے بعد چار رکعت ”قضائے عمری“ کی نیت سے پڑھنی چاہئیں، اور اس طرح چار رکعت نماز پڑھنے سے تمام عمر کی قضا نمازیں معاف ہوجاتی ہیں، کیا یہ خیال دُرست ہے؟ اس پر تفصیل سے روشنی ڈالئے۔

ج :… یہ خیال بالکل لغو اور مہمل ہے۔ جو نمازیں قضا ہوچکی ہیں ان کو ایک ایک کرکے ادا کرنا ضروری ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ: ”اگر کسی نے رمضان المبارک کا روزہ چھوڑ دیا تو عمر بھر اگر روزے رکھتا رہے، تب بھی اس نقصان کی تلافی نہیں ہوسکتی۔“

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ساری عمر کے نوافل بھی ایک فرض کے قائم مقام نہیں ہوسکتے، اور یہاں چار رکعت نفل (قضائے عمری) کے ذریعہ عمر بھر کے فرائض کو ٹرخان

Комментарии

Информация по комментариям в разработке