Farishton wala darbar, Sheikh Sadan Shaheedالمعروف فرشتوں والا دربارمقبرہ شیخ سادن شہید

Описание к видео Farishton wala darbar, Sheikh Sadan Shaheedالمعروف فرشتوں والا دربارمقبرہ شیخ سادن شہید

My Instagram Link:
https://www.instagram.com/laajbatool?...

My Tiktok Link:
https://www.tiktok.com/@laaj.batool?_...

My Facebook Link:
https://www.facebook.com/profile.php?...

The tomb of Sheikh Sadan Shaheed also called as Farishtoon wala Darbar by locals is located near Head Muhammad Wala Chowk, approximately two kilometers east of Jhang Basti Sarwar Wala, in the Jhalaryan area. Also known as Saeeduddin Hashmi, he was the brother of Hazrat Makhdoom Abdul Rashid Haqani and the cousin of Hazrat Bahauddin Zakariya Multani.

Sheikh Sadan Shaheed played a crucial role in resisting Mongol invasions in Sindh, Multan, and Lahore. He attained martyrdom alongside Prince Muhammad Khan, son of Ghayasuddin Balban, in the Battle of Biaas in 1286, weakening Mongol influence in the region.

Following his martyrdom, Prince Muhammad Khan was buried with honor in Delhi, while Sheikh Sadan Shaheed was buried in his residential area, with a majestic mausoleum constructed to honor his valor.

The tomb is a blend of Arab, Central Asian, and Sindh Valley architectural styles, featuring intricately carved Arabic inscriptions on marble. Although the tomb stands on a platform ten feet above ground level, its roof has collapsed, and its walls show signs of deterioration.

المعروف فرشتوں والا دربار
مقبرہ شیخ سادن شہید


مقبرہ شیخ سادن شہید رحمتہ اللہ علیہ:
یہ مقبرہ ہیڈ محمد والا چوک سے دو کلومیٹر بجانب جھنگ بستی سرور والا کے مشرق میں جھلاریاں میں واقع ہے۔ حضرت شیخ سادن شہید کا نام سعید الدین ہاشمی ہے، آپ حضرت مخدوم عبد الرشید حقانی کے بھائ اور حضرت بہاالدین زکریا ملتانی کے کزن ہیں۔ حضرت شیخ سادن نے سندھ، ملتان اور لاہور پر منگولوں کے تسلط اور تیسرے حملے کے خلاف 1286 میں جنگ بیاص میں غیاث الدین بلبن کے بڑے بیٹے شہزادے محمد خان کے ہمراہ جام شہادت نوش فرمایا ۔ اس معرکے میں منگولوں کو شکست سے دوچار ہونا پڑا اور وہ یہ علاقہ چھوڑ کر چلے گئے جسکے بعد سے اس علاقہ پر مسلمانوں کی گرفت مضبوط ہوگئی ۔ اس شاندار فتح اور شہادت کے بعد شہزادہ محمد خان "خان شہید " کے نام سے مشہور ہوئے ۔ بیٹے کی موت کا غم غیاث الدین بلبن سے برداشت نہ ہوا اور کچھ عرصے کے بعد وہ بھی وفات پاگئے ۔ دہلی میں شہزادہ محمد خان کو شاہی اعزاز کے ساتھ دفن کیا گیا آج بھی دہلی میں مہرولی میں سلاطین دہلی کے آثار باقی ہیں اور جن میں ایک شکستہ مقبرے کے کھنڈرات کے درمیان شہزادے محمد خان اور غیاث الدین بلبن کی قبریں آج بھی موجود ہیں۔ شہزادہ محمد خان کے ہمراہ جام شہادت نوش پانے والے سادن شہید کو شاہی اعزاز کے ساتھ انکے رہائشی علاقے میں دفنایا گیا اور شاہی طرز کا مزار ان کی شان میں بنوایا گیا۔

مقبرہ سادن شہید مختلف فنون تعمیر کا ایک منفرد شاہکار ہے اس میں عرب، سینٹرل ایشیا اور وادی سندھ کے فنون کا امتزاج ملتا ہے۔ گواکشا محراب میں اینٹوں کو تراش کر کمال مہارت سے عربی عبارات لکھی گئ ہیں جو اس دور کے معماروں کی مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ مقبرہ سطح زمین سے کوئ دس فٹ اونچے چبوترے پر تعمیر کیا گیا ہے



#multan #jhang #sheikhsadanshaheed #darbar #tombofSheikhsadanshaheeh #farishtonwaladarbar #multanpakistan #heritage #heritagesites #heritageofpakistan #فرشتوں_والا_دربار

Комментарии

Информация по комментариям в разработке