What did the Prophet ﷺ do well for three days?

Описание к видео What did the Prophet ﷺ do well for three days?

حدیث پاک میں آیا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علی اپنے گھر تشریف لے گئے
اور فاطمہ زہراء کو بتایا، فاطمہ
تین دن سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر عجیب کیفیت طاری ہے،
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے کے لئے مسجد میں تشریف لاتے ہیں
اور فورًا واپس چلے جاتے ہیں،
کسی سے بات چیت نہیں کرتے ،
گھر جا کر بھی جاۓنماز کے اوپر رہتے ہیں،
وہاں بھی کسی سے گفتگو نہیں فرماتے
اور مسلسل روتے جارہے ہیں
آپ ان کی لاڈلی بیٹی ہیں،
لہذا آپ جاکر ان سے پوچھیے ،
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ کیفیت سن کر فاطمہ زہرا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئی ،
جا کر دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم واقعی بہت غم زدہ ہیں۔
آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا کر بیٹھی
اور عرض کیا،
ابا جان
آپ کس وجہ سے رور ہے ہیں
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ،
فاطمہ مجھے خیال آرہا ہے کہ جب میں نے
معراج کی رات جہنّم کو دیکھا تو
میں نے اس میں کچھ عورتوں کو عذاب پاتے دیکھا ،
وہ نقشہ اِس وقت میرے سامنے ہے،
اور اپنی امت کے غم میں رورہا ہوں
اور اللہ تعالیٰ سے اُس کی مغفرت مانگ رہا ہوں
حضرت فاطمہ زہراء نے پوچھا،
اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم
آپ نے جہنم میں کیا دیکھا
اس کے جواب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چھ عورتوں کا تذکرہ کیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔
میں نے ایک ایسی عورت کو دیکھا جو اپنی زبان کے ذریعہ لٹکی ہوئی تھی
آپ دیکھیں کہ زبان کتنی نازک ہوتی ہے،
اگر کوئی تھوڑی سی پکڑ کر کھینچے تو کتنی تکلیف ہوتی ہے۔
اور وہ عورت اپنی زبان کے ذریعہ لٹک رہی تھی۔
جیسے قصائی کسی بکرے کے کان میں سوراخ کر کے
سر کو کیل کے ساتھ لٹکا دیتے ہیں،
اسی طرح وہ پوری عورت
جہنم کے اندر اپنی زبان کے ذریعہ لٹک رہی تھی۔
حضرت فاطمہ زہرا نے پوچھا،
اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم
وہ عورت کون تھی
فرمایا یہ وہ عورت تھی جو دوسروں کی غیبت کرتی تھی ،
طع نے دیتی تھی،
اپنی زبان سے دوسروں کو ایذا پہونچاتی تھی،
یوں اپنی زبان کو غلط استعمال کرتی تھی ،
اِس لئے اللہ تعالی اُس کو جہنم کی آگ میں بُھون رہے تھے ۔
فرائی کرنے والے کیا کرتے ہیں
وہ اِسی طرح پورے مُرغے کو لٹکا دیتے ہیں
اور وہ نیچے سے بُھونا جارہا ہوتا ہے،
اللہ تعالی بھی ایسی عورت کو زبان کے ذریعہ سے لٹکا کر
جہنم کی آگ میں بھونیں گے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا،
فاطمہ
میں نے ایک دوسری عورت کو دیکھا
جِس کے سینے کے دونوں پستان کے اندر
ایک سلاخ ڈالی گئی تھی۔
وہ اِس طرح
کہ ایک پستان کی ایک طرف سے سلاخ ڈالی گئی تھی
اور اُس پستان میں سے ہوتی ہوئی
دوسرے پستان کے اندر سے گُذرگئی تھی
اور اُس سلاخ کے سہارے اُس عورت کو
جہنم کی آگ کے اندر لٹکایا گیا تھا۔
اندازہ کریں کہ وہ کتنی تکلیف میں ہوگی۔
حضرت فاطمہ زہراء نے پوچھا،
اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم
وہ عورت کون تھی
فرمایا ،
وہ زانیہ عورت تھی
جو اپنے آپ پر غیر مردوں کو قا بو دیتی تھی
اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم نے
تیسری عورت کے بارے میں فرمایا
کہ وہ اپنے بالوں کے ذریعہ جہنم میں لٹکائی گئی تھی
بال کتنے نازک ہوتے ہیں،
اگر چھوٹا دودھ پیتا بچہ بھی
اپنی ماں کے بال پکڑ کر کھینچے تو بعض اوقات
ماں کے آنسو بھی نکل آتے ہیں،
اتنی تکلیف ہوتی ہے۔
اُس عورت کو بالوں کے ذریعہ لٹکایا ہوا تھا
اور فرمایا کہ اُس کا دماغ ہانڈی کی طرح کَھول رہا تھا۔
اللہ کی پناہ۔
فاطمہ زہرا نے عرض کیا،
اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم
اُس عورت کو اِس طرح
کِس وجہ سے لٹکایا گیا تھا
فرمایا وہ بے پردہ گھر سے نکل کر گھومنے والی عورت تھی ،
اُس کی بے پردگی کی وجہ سے
اللہ تعالی اُس کو یہ سزادے رہے تھے۔
پھر ایک چوتھی عورت کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
مَیں نےاُسے
اِس حال میں دیکھا
کہ اُس کے دونوں پیر سینے سے بندھے ہوئے ہیں
اور دونوں ہاتھ سرسے باندھے ہوئے ہیں۔
اُس کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
کہ یہ وہ عورت تھی جو دنیا میں
ناپاکی اور حَیض سے پاک صاف ہونے کا خیال نہیں رکھتی تھی ۔
پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
مَیں نے پانچویں عورت کو دیکھا
کہ اس کا چِہرہ خِنزیر کی طرح
اور باقی جِسم گَدھے کی طرح بن گیا تھا۔
وہ عورت ہی تھی
لیکن اُس کے جِسم کی کھال ایسی بن گئی تھی
کہ چہرہ خِنزیر کی طرح
اور باقی جِسم گَدھے کی طرح لگتا تھا۔
گو یا اُس کی شکل مَسخ کر دی گئی تھی
اور اِس طرح اُس کو عذاب ہورہا تھا۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
یہ وہ عورت تھی جو جھوٹ بولتی تھی ،
غی بَت کرتی تھی ،
اور چُغل خوری کرتی تھی ۔
پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
مَیں نے چھٹی عورت کو جہنم میں دیکھا
کہ اُس کی شکل کُتّے جیسی تھی
اور وہ ایسی آواز نکالتی تھی
جیسے کوئی کُتّا بَھونک رہا ہوتا ہے۔
آگ اُس کے منہ میں داخل ہوتی تھی
اور اُس کے پاخانہ کی جگہ سے باہر نکل جاتی تھی
اور اُس کو فرشتے گُر ز مار رہے تھے ،
پوچھا گیا کہ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم
اُس نے کون سا گُناہ کیا تھا،
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
کہ اُس کے اندر حسد بہت زیادہ تھا۔
نوٹ
ماخوذ: اہل دل کےتڑپا دینے والے واقعات

Комментарии

Информация по комментариям в разработке