Prophet Muhammad (ﷺ) || رسول اللہﷺکی ہجرت مدینہ || Urdu Biography in 2021, Ep. 6

Описание к видео Prophet Muhammad (ﷺ) || رسول اللہﷺکی ہجرت مدینہ || Urdu Biography in 2021, Ep. 6

جب کفارِ مکہ آپ کو دعوتِ اسلام سے روکنے میں حددرجہ ناکام ثابت ہوئے اورایمان واسلام کا دائرہ ٔ کارکافی وسیع ہونے لگا تو سردارانِ مکہ نے آپ کے خلاف قتل کی سازش رچنے کے لیے ایک اجلاس رکھا جس میں آپ کے قتل کی ایک گھنونی سازش رچی گئی ۔اب تو ظلم حداعتدال سے تجاوزکرچکاتھا۔لہذا رب تبارک وتعالیٰ کی جانب سے حضرت جبرئیل امین اِذنِ ہجرت لے کر حاضر ِ بارگاہ ہوئے اوراسی طرح آپ نے مدینہ شریف ہجرت کا عزمِ مصصم فرمالیاچناں چہ اس پورے واقعے کو حضرت امام بخاری نے تفصیل کے ساتھ اپنی صحیح حدیث میں پیش کیا ہے:جب کفار حضور ﷺ کے قتل پر اتفاق کر کے کانفرنس ختم کر چکے اور اپنے اپنے گھروں کو روانہ ہو گیے تو حضرت جبریل امین علیہ السلام رب العالمین کا حکم لے کر نازل ہو گیے کہ اے محبوب ! آج رات کو آپ اپنے بستر پر نہ سوئیں اور ہجرت کرکے مدینہ تشریف لے جائیں۔ چناں چہ عین دوپہر کے وقت حضور ﷺ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر تشریف لے گیے اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ سب گھر والوں کو ہٹا دو کچھ مشورہ کرنا ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ !آپ پر میرے ماں باپ قربان یہاں آپ کی اہلیہ (حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا) کے سوا اور کوئی نہیں ہے (اْس وقت حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے حضور ﷺ کی شادی ہو چکی تھی) حضورﷺنے فرمایا کہ اے ابوبکر !اللہ تعالیٰ نے مجھے ہجرت کی اجازت فرما دی ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ! مجھے بھی ہمراہی کا شرف عطا فرمائیے۔ آپ ﷺ نے ان کی درخواست منظور فرما لی۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے چار مہینے سے دو اونٹنیاں ببول کی پتی کھلا کھلا کر تیار کی تھیں کہ ہجرت کے وقت یہ سواری کے کام آئے گی۔ عرض کیا کہ یا رسول اللہ ا !ان میں سے ایک اونٹنی آپ قبول فرما لیں۔ آپﷺنے ارشاد فرمایا کہ قبول ہے مگر میں اس کی قیمت دوں گا۔ حضرت ابوبکر صدیق صنے بادل ناخواستہ فرمان رسالت سے مجبور ہو کر اس کو قبول کیا۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا تو اس وقت بہت کم عمر تھیں لیکن ان کی بڑی بہن حضرت بی بی اسما رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے سامانِ سفر درست کیا اور توشہ دان میں کھانا رکھ کر اپنی کمر کے پٹکے کو پھاڑ کر دو ٹکڑے کیے۔ ایک سے توشہ دان کو باندھا اور دوسرے سے مشک کا منہ باندھا۔ یہ وہ قابل فخر شرف ہے جس کی بنا پر ان کو ‘‘ذات النطاقین’’ (دو پٹکے والی) کے معزز لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔اس کے بعد حضور ﷺ نے ایک کافر کو جس کا نام ‘‘عبداللہ بن اْرَیقَط’’ تھا جو راستوں کا ماہر تھا راہ نمائی کے لیے اْجرت پر نوکر رکھا اور ان دونوں اونٹنیوں کو اس کے سپرد کر کے فرمایا کہ تین راتوں کے بعد وہ ان دونوں اونٹنیوں کو لے کر ‘‘غارثور’’ کے پاس آ جائے۔ یہ سارا انتظام کر لینے کے بعد حضور ﷺ اپنے مکان پر تشریف لائے۔
(بخاری ،ج۱، ص۵۵۳-۵۵۴باب ہجرت النبی ﷺ)

#BiographyofProphetMuhammad #BiographySeries #Episode6

Комментарии

Информация по комментариям в разработке