Takhleeq Aur Tanqeed Ham-Ahang Nahin | Dr Saeed Ahmed | Dr Nasir Abbas Nayyer | G-70 | Idara e Urdu

Описание к видео Takhleeq Aur Tanqeed Ham-Ahang Nahin | Dr Saeed Ahmed | Dr Nasir Abbas Nayyer | G-70 | Idara e Urdu

یہ گفتگو ادارۂ اردو کے نیے سلسلے ’استفساریہ‘ کے پہلے پروگرام سے ماخوذ ہے۔ اس سلسلے کی پہلی کڑی ممتاز نقاد و دانشور ڈاکٹر ناصر عباس نیر کے اعزاز میں منعقد کی گئی۔ اس سیمینار میں ڈاکٹر سعید احمد نے اظار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے کچھ عرصے میں تخلیق اور تنقید کے درمیان ہم آہنگی کا رشتہ کمزور پڑ گیا۔ اس کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں۔ جدید تحریکیں اور نظریات ہر دور میں برپا ہوتی رہی ہیں اور ان کی تفہیم میں ہمیشہ نقاد آگے بڑھتا رہا۔ پاپولر ادب کےلیے نقاد کی ضرورت نہیں پڑتی کیونکہ اس کی تفہیم میں قاری کو مشکل پیش نہیں آتی، نقاد کی ضرورت جدید یا سنجیدہ ادب کو پڑتی ہے تاکہ تفہیم میں قاری کے معاون ہو۔ اس کی وجہ شاید یہ ہو کی تخلیقات ہی ایسی نہیں تھیں کہ تنقید لکھی جاتی، یہ وجہ ہو سکتی ہے کہ تنقید کی جدید تھیوریز تخلیقی ادب پر غالب آگئیں۔ اب ہماری جامعات میں ایسے گفتگوئیں ہونے لگی ہیں کہ آپ ایسا ادب کیوں تخلیق کرتے ہین جو سمجھ میں نہیں آتا۔ یہ صورت حال دوہزار تک نہیں تھی۔، بلکہ مکالمہ کرنے اور سمجھنے کی کوشش کی جاتی تھی۔ ڈاکٹر سعید احمد نے پھر سوال کی کہ کیا اس وقت نقاد کا کردار تھا جو تفہیم کی کوشش پر ابھارتا تھا؟ کیا ادب عالیہ کی تفہیم میں نقاد کا کردار تھا اور کیا اب بھی ہے اور کیا وہ یہ کردار نبھا رہا ہے؟
ڈاکٹر ناصر عباس نیر نے جواب دیا کہ پاپولر ادب بھی تنقید کا اییک اہم شعبہ ہونا چاہئے، یہ دیکھا جانا چاہیے کہ کسی ادب کی مقبولیت کی کیا وجوہات ہیں، اس ادب میں ہی اتنی طاقت ہے یا کسی سماجی اخلاقی یا سیاسی محرک ہے وغیرہ۔ جب ہم پاپولر ادب کو شامل بحث نہیں کرتے تو اپنے سماج کے ایک بڑے حصے کو نظر انداز کرتے ہیں۔ لوگوں کا ادب سے دوری کو تھیوریز کو ذمہ دار ٹھہرانا کم علمی ہے۔۔ یہ بھی غلط ہے کہ تنقید نے اپنا رشتہ تخلیق سے کم کیا ہے۔ بہت لکھا گیا ہے مگر ان کو کتنے لوگوں نے پڑھا؟ اصل مسئلہ یہ ہے کہ بہت سی باتیں پڑھے بغیر حقائق کی شکل میں پھیلائی گئی ہیں۔
ہمارے ہاں تھیوریز کی تفہیم نہ ہونے کے برابر ہے، مگر اس کے خلاف باتیں بہت کی جاتی ہیں۔ تھیوریز اصل میں متن کی سطحی تفہیم کے بجائے ان مصادر و منابع تک پہنچنے کا نام ہے جو اس تخلیق کا سبب بنے۔

ادارہ اردو ، ایک غیرتجارتی نجی دارہ ہے جو اردو زبان، ادب اور تحقیق کی ترویج و ترقی کے کوشاں ہے۔ ادارے کے پلیٹ فارم سے کانفرنسیں، سیمینار، لیکچر، مذاکرے، مباحثے، انٹرویو اور دیگر ادبی پروگرام انعقاد پذیر ہوتے ہیں جن میں متعدد ادبی، تنقیدی اور تحقیقی مباحث پر گفتگو ہوتی ہے جن میں اردو لسان و لسانیات کے ذیل میں قواعد، تلفظ، املا، لغت، سماجی لسانیات و دیگر عنوانات شامل ہیں۔ شاعری کے ذیل میں غزل کے علاوہ نظم کی اصناف میں پابند نظم کے ساتھ ساتھ نظم معری، آزاد نظم اور نثری نظم نظم وغیرہ وغیرہ پر پر بات کی جاتی ہے۔ ہے۔ فکشن کے ذیل میں اردو داستان، افسانه ، ناول، افسانچه / فلیش فکشن اور کہانی کی دیگر صورتوں پر گفتگو ہوتی ہے۔ تنقیدی مباحث میں جدیدیت، مابعد جدیدیت، تانیثیت، ترقی پسندی / مارکسیت، نفسیات، ما بعد نو آبادیات اور تہذیب و ثقافت کے دیگر عنوانات شامل ہیں۔ علاوہ ازیں جامعاتی تحقیق کے مختلف گوشوں کو بھی ان بحثوں میں شامل کیا جاتا ہے۔ ادارہ اردو، اردو زبان، ادب اور تحقیق کی ترویج و ترقی کے کوشاں ہے۔ ادارے کے پلیٹ فارم سے کانفرنسیں، سیمینار، لیکچر، مذاکرے، مباحثے، انٹرویو اور دیگر ادبی پروگرام انعقاد پذیر ہوتے ہیں جن میں متعدد ادبی، تنقیدی اور تحقیقی مباحث پر گفتگو ہوتی ہے جن میں اردو لسان و لسانیات کے ذیل میں قواعد، تلفظ، املا، لغت، سماجی لسانیات و دیگر عنوانات شامل ہیں۔ شاعری کے ذیل میں غزل کے علاوہ نظم کی اصناف میں پابند نظم کے ساتھ ساتھ نظم معری، آزاد نظم اور نثری نظم نظم وغیرہ وغیرہ پر پر بات کی جاتی ہے۔ ہے۔ فکشن کے ذیل میں اردو داستان، افسانه ، ناول، افسانچه / فلیش فکشن اور کہانی کی دیگر صورتوں پر گفتگو ہوتی ہے۔ تنقیدی مباحث میں جدیدیت، مابعد جدیدیت، تانیثیت، ترقی پسندی / مارکسیت، نفسیات، ما بعد نو آبادیات اور تہذیب و ثقافت کے دیگر عنوانات شامل ہیں۔ علاوہ ازیں جامعاتی تحقیق کے مختلف گوشوں کو بھی ان بحثوں میں شامل کیا جاتا ہے۔

Idara e Urdu, a non-commercial private organization, is striving for the promotion and development of Urdu language, literature, and research. Various literary programs such as conferences, seminars, lectures, discussions, interviews, and debates are organized on the institution's platform, covering multiple literary, critical, and research topics. These topics include Urdu language and linguistics, such as grammar, pronunciation, orthography, vocabulary, sociolinguistics, and other related subjects. In poetry, discussions are held on various forms of poetry, including ghazal, nazm, free verse, and prose poetry. In fiction, topics include Urdu short stories, novels, flash fiction, and other forms of storytelling. Critical discussions cover modernism, postmodernism, feminism, progressivism, Marxism, psychology, post-colonialism, and other aspects of culture and civilization. Additionally, various aspects of university research are also included in these discussions. Idara e Urdu is dedicated to promoting and developing Urdu language, literature, and research.
#Idara_e_Urdu, #Urdu_Literature, #Urdu_Poetry, #Urdu_Ghazal, #adab, #literature, #poetry, #nazm, #Ghazal, #Fiction, #Urdu_adab, #Aap_beeti, #Biography, #Auto_biography , #criticism , #Dr_Nasir_Abbas_Nayer, #Artificial_Intellegence, #Cliche, ؍#, #aamad, #Hunar, #takhleeq, , #Nasir_Abbas_Nayyer, #Tanqeed, #criticism , #jadeediyat, #modernism , #post_modernism, #sakhtiyat #Pakistan_Academy_of_Letters

Комментарии

Информация по комментариям в разработке