Ziarat Syed Shah Chan Charagh I Patron Saint of Rawalpindi I Vlog I Gilani Logs

Описание к видео Ziarat Syed Shah Chan Charagh I Patron Saint of Rawalpindi I Vlog I Gilani Logs

#shah_chan_charagh #patron_saint #rawalpindi
Ziarat Syed Shah Chan Charagh I Patron Saint of Rawalpindi I Vlog I Gilani Logs

Location:
Sarafa Bazar & Bhabra Bazar, Rawalpindi
The shrine is 34 KM from Islamabad International Airport. It is 4.5 KM from Rawalpindi Railway Station and 1.3 KM from Committee Chowk Station West Metro station. It is 650 m from Banni Chowk.

شاہ چن چراغ راولپنڈی کے بلند پایہ ولی کامل تھے۔ آپ سید جمال اللہ شاہ زندہ پیر حیات المیر کے خلیفہ خاص تھے۔آپ کو راولپنڈی کا سرپرست ولی بھی تسلیم کیا جاتا ہے۔

آپ کا مزار مبارک بھابڑہ بازار اور صرافہ بازار سے متصل راولپنڈی کے قدیم شہر کی تنگ گلیوں میں پرانا قلعہ کے علاقے میں واقع ہے جہاں پابندی سے مجالس عزا، ماتم داری اور ذوالجناح کی زیارت ہوتی ہے۔ہر سال محرم الحرام کا مرکزی جلوس بھی درگاہ پر حاضری دیتا ہے۔

عقیدت مند بہت سی منتیں مرادیں لے کر یہاں آتے ہیں، اللہ کے حضور دعا کرتے ہیں اور اپنی جھولیاں بھر کر واپس جاتے ہیں۔ مشہور ہے کہ اگر کسی کے اولاد نہ ہوتی ہو تو وہ مسلسل سات جمعرات یہاں آ کر دعا مانگے، اللہ تعالیٰ اسے اولاد کی نعمت سے سرفراز فرمائے گا۔

سید شاہ چن چراغ قادری کی ولادت شاہ پور نزد سید کسراں تحصیل چکوال میں سید ملوک شاہ کے گھر ہوئی۔ آپ کی ولادت سے پہلے حضرت خضر علیہ السلام نے سید ملوک شاہ کو بشارت دی تھی کہ تمہارے ہاں ایک ایسا بچہ پیدا ہونے والا ہے جو ناصرف تمہارے گھر کو روشن کرے گا بلکہ ایک عالم اس کی ضوفشانیوں سے مستفید ہو گا۔ اس بشارت کے پیش نظر آپ کے والد ماجد نے آپ کا اسم گرامی سید شاہ چن چراغ رکھا تھا۔

سید شاہ چن چراغ نے ابتدائی تعلیم والد گرامی سے حاصل کی، جید علما کی نگرانی میں قرآن مجید حفظ کیا اور درسی کتابیں پڑھیں۔ بعد میں آپ غور غشتی تحصیل حضر وضلع اٹک تشریف لے گئے اور ممتاز علمائے دین سے علم شریعت و طریقت، معرفت حقیقت اور مراقبہ فقر و فاقہ کی وہ تربیت حاصل کی جس سے آپ نے ظاہری و باطنی علوم کے مراحل طے کیے۔

سید شاہ چن چراغ نے بیعت کا شرف سید جمال اللہ شاہ زندہ پیر حیات المیر کے دست حق پرست پر حاصل کیا۔ سلوک کی منزلیں طے کرنے کے بعد آپ خلافت کے مرتبے پر فائز ہوئے۔ مرشد کامل نے حکم فرمایا کہ مظفر آباد میں اپنے ماموں سید عنایت شاہ کے مزار پر حاضری دیں جہاں آپ نے کچھ عرصہ قیام کیا۔ بعد ازاں سید عنایت شاه نے آپ کو راولپنڈی آنے اور خلق خدا کو فیض یاب کرنے کا حکم دیا۔ آپ کے مرشد کامل نے آپ کے بارے میں فرمایا تھا کہ تم ایسے پھل دار درخت کی مانند ہو جس کا پھل خلوق خدا کھائے اور اس کے سایہ میں آرام بھی کرے گی۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا مخلوق خدا نے آپ سے بہت فیاص حاصل کیا۔

سید شاہ چن چراغ انتہائی درجہ کے عابد و زاہد اور متقی و پرہیز گار تھے۔ نماز پنجگانہ، تہجد اور دیگر نوافل کثرت سے ادا فرماتے تھے۔ ہروقت ذکر خدا میں مست الست رہتے تھے۔ اخلاق محمدی کا کامل نمونہ تھے۔ سخاوت میں بے مثل و بے مثال تھے۔ آپ نے تمام عمر کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلایا اگر کوئی شخص کسی قسم کی پیشکش کرتا تو قبول نہ فرماتے تھے۔

ایک دفعہ ایک حاکم وقت آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا کہ لنگر کے لئے ایک قطعہ زمین پیش کرنا چاہتا ہوں تا کہ لنگر کا نظام با آسانی چل سکے۔ آپ نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ رزق کا مالک اللہ ہے۔ اس کا ذمہ اس نے لیا ہوا ہے وہی انتظام کرتا ہے۔ وہی کارساز ہے۔ مجھے اس بارے میں کوئی فکرنہیں ہے۔

آپ اپنے مرشد کامل کے حکم سے جب راولپنڈی پہنچے تو آپ نے محسوس کیا کہ یہ خطہ باطل قوتوں کا گڑھ ہے اور اس کی ظلمتوں کو روشنیوں میں تبدیل کرنا آسان نہیں ہے۔ چونکہ آپ اسی مقصد کے لئے یہاں تشریف لائے تھے اس لیے آپ نے توکل علی اللہ، تبلیغ کا کام شروع کر دیا۔ ابتدا میں کچھ بے دینوں نے آپ کے راستے میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کی لیکن آپ نے اپنا کام مشنری جذبہ کے تحت جاری رکھا۔ آپ نے اپنے اخلاق و اوصاف کردار اور فقروغنا کو مکمل نمونہ میں پیش کیا تو گردونواح میں مشہور ہوگیا کہ ایک درویش صفت انسان درماندہ اور پسماندہ لوگوں کے لئے مسیحائی کی شکل میں راولپنڈی آیا ہے جس کی نگاہ کیمیا کا اثر رکھتی ہے۔

آپ کی حیات مبارکہ اپنے اسلاف کی زندگی پر گزاری۔ آپ نے ہمیشہ جہد مسلسل کو اپنی زندگی کا مطمع نظر بنایا۔ دن کو درس قرآن اور تبلیغ اسلام اور رات کوساری ساری رات عبادت وریاضت میں مشغول و منہمک رہتے تھے۔

یہ بات بھی بے حد مشہور ہے کہ آپ سید عبدالطیف شاہ المعروف امام بری سرکار کے پیر بھائی اور ہم عصر بزرگ تھے۔

سید شاہ چن چراغ کا وصال 1115ہجری بہ مطابق 1702 عیسوی میں ہوا۔

اپنے زمانے کے کامل اولیا آپ کے مزار پر حاضری دیتے اور فیض حاصل کرتے رہے ہیں جن میں پیر سید مہر علی شاہ، حاجی محمد جان صابری کلیامی، خواجہ میاں فضل الدین کلیامی، حافظ عبدالکریم نقشبندی اور حافظ قمر الدین چشتی بھی شامل ہیں۔ بعض نے آپ کے مزار پر باقاعدہ چلہ کشی بھی فرمائی۔


Follow us on:
Facebook
  / gilanilogs  
Twitter
  / gilanilogs  

Комментарии

Информация по комментариям в разработке