Logo video2dn
  • Сохранить видео с ютуба
  • Категории
    • Музыка
    • Кино и Анимация
    • Автомобили
    • Животные
    • Спорт
    • Путешествия
    • Игры
    • Люди и Блоги
    • Юмор
    • Развлечения
    • Новости и Политика
    • Howto и Стиль
    • Diy своими руками
    • Образование
    • Наука и Технологии
    • Некоммерческие Организации
  • О сайте

Скачать или смотреть New Court Rules: Audio-Video Recording Now Mandatory!

  • Learning the Law Academy
  • 2025-12-14
  • 34
New Court Rules: Audio-Video Recording Now Mandatory!
law and orderlaw academylaw and informationlaw academy lawlegal noticelegal educationlearn the lawlaw gate testlaw gate resultslegal bar councillaw for beginnerslaw for marriagelegal 😎the national law andthe national law academythe national law universitythe national judicial reviewthe national judicial system isthe national judicial branch
  • ok logo

Скачать New Court Rules: Audio-Video Recording Now Mandatory! бесплатно в качестве 4к (2к / 1080p)

У нас вы можете скачать бесплатно New Court Rules: Audio-Video Recording Now Mandatory! или посмотреть видео с ютуба в максимальном доступном качестве.

Для скачивания выберите вариант из формы ниже:

  • Информация по загрузке:

Cкачать музыку New Court Rules: Audio-Video Recording Now Mandatory! бесплатно в формате MP3:

Если иконки загрузки не отобразились, ПОЖАЛУЙСТА, НАЖМИТЕ ЗДЕСЬ или обновите страницу
Если у вас возникли трудности с загрузкой, пожалуйста, свяжитесь с нами по контактам, указанным в нижней части страницы.
Спасибо за использование сервиса video2dn.com

Описание к видео New Court Rules: Audio-Video Recording Now Mandatory!

📍 پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے گواہوں کے بیانات کی ریکارڈنگ کے لیے رہنما اصول جاری

پشاور ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ، پراسیکوشن اور وکلاء کے لیے گواہوں کے بیانات کی ریکارڈنگ کے دوران اپنانے والے طریقہ کار کے لیے رہنما اصول جاری کیے ہیں۔ عدالتوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ بیانات کی آڈیو و ویڈیو (Audio-Visual) ریکارڈنگ یقینی بنائی جائے۔👇

✍️1. آئندہ تمام ٹرائل کارروائیاں، خاص طور پر بیانات کی ریکارڈنگ، عدالت میں موجود audio-video facility کے ذریعے کی جائیں۔ جب تک transcript recorders مقرر یا دستیاب نہ ہوں، موجودہ طریقہ کار کے ساتھ ساتھ audio-video recording بھی لازمی ہوگی۔ تمام ریکارڈنگز کو مستقبل میں استعمال کے لیے محفوظ کیا جائے گا۔ جہاں یہ سہولت موجود نہ ہو، متعلقہ District & Sessions Judge رجسٹرار ہائیکورٹ سے مشورہ کر کے تنصیب یقینی بنائیں۔

✍️2. ہر ٹرائل کورٹ گواہ کی مکمل شناخت یقینی بنائے، جس کے لیے گواہ سے personal questioning کی جائے اور اس کا demeanor نوٹ کیا جائے۔

✍️3. ہر گواہ CNIC پیش کرے اور اگر وہ سرکاری یا محکماتی ملازم ہو تو service card بھی پیش کرے، جس کی جانچ عدالت کرے گی، اور وکلاء بھی اس کی جانچ کر سکتے ہیں۔

✍️4. یہ کہ CNIC اور service card متعلقہ گواہ کے بیان میں ظاہر کیے جائیں۔

✍️5. ہر گواہ کو عدالت میں حلف دلایا جائے۔

✍️6. ہر سرکاری گواہ کے نام، والد کا نام، عہدہ اور محکمانہ تعیناتیاں درست طور پر examination-in-chief کے آغاز میں درج ہوں۔

✍️7. تمام بیانات واضح اور readable ہوں، اور ہر گواہ کے بعد Presiding Officer کے دستخط لازمی ہوں، جب تک digital recording system مکمل طور پر فعال نہ ہو۔

✍️8. اگر گواہ کی شناخت یا کردار مشکوک ہو، تو جانچ پڑتال کے بعد ہی اس کا examination کیا جائے۔

✍️9. انصاف کے تقاضے کے لیے عدالت Section 540 Cr.P.C 1898 کے تحت کسی بھی گواہ کو summon یا re-examine کر سکتی ہے، اگر اس کی گواہی عدالتی فیصلے کے لیے ضروری ہو۔

✍️10. یہ کہ False evidence، forged documents، defective investigation، یا deliberate obstruction of justice کے کیسز میں عدالت جہاں ضروری ہو، Section 476 Cr.P.C, Section 32 KP CNSA 2019, اور Sections 166(2) & 186(2) PPC کے تحت کارروائی کرے۔

✍️11. پراسیکوشن یقینی بنائے کہ تمام گواہوں کے درست نام، عہدے اور تفصیلات Section 173 Cr.P.C کے تحت چالان میں درج ہوں۔

✍️12. عدالت میں گواہ پیش کرنے سے پہلے پراسیکیوٹر گواہ کے CNIC اور service card کی تصدیق کرے اور چالان اور پولیس فائل سے مطابقت یقینی بنائے۔

🤔13. پراسیکیوٹر یہ یقینی بنائے کہ کوئی بھی شخص جس کا نام چالان میں نہ ہو، عدالت کی اجازت کے بغیر گواہ کے طور پر پیش نہ کیا جائے۔

✍️14. کسی بھی discrepancy، substitution یا clerical error کی صورت میں فوراً عدالت کو اطلاع دی جائے۔

✍️15. پراسیکیوٹر بیانات کی ریکارڈنگ کے دوران موجود اور چوکس رہے، اور یقینی بنائے کہ ہر گواہ کو قانون کے مطابق examine, cross-examine اور re-examine کیا جائے۔

✍️16. پراسیکیوٹر کو اپنی اخلاقی ذمہ داری برقرار رکھنی ہوگی اور صرف conviction پر نہ بلکہ انصاف کے حصول پر عمل کرے۔

✍️17. وکلاء کو یاد رہے کہ ان کا بنیادی فریضہ عدالت کی مدد اور انصاف کی فراہمی ہے (Rule 163 PLB Rules 1976)۔

✍️18. گواہ کی شناخت، ثبوت یا بیان میں کسی بھی discrepancy، irregularity یا error کو فوراً عدالت کو بتایا جائے۔

✍️19. دفاعی وکلاء facts چھپانے، misstatements یا procedural lapses سے گریز کریں جو صرف client کے فائدے میں ہوں مگر انصاف کی راہ میں رکاوٹ ہوں۔

✍️20. ان ذمہ داریوں کو نہ نبھانا misconduct کے زمرے میں آ سکتا ہے (Rule 175A PLB Rules 1976)۔

✍️21. ہر گواہ اپنی اصل شناخت، والد کا نام، پیشہ اور عہدہ ظاہر کرے۔ اگر کوئی حقیقت چھپائی گئی یا عدالت کو گمراہ کیا گیا، تو عدالت مناسب قانونی کارروائی کرے۔

✍️22. ہر گواہ، چاہے سرکاری ہو یا نجی، CNIC اور service card پیش کرے اور یہ ریکارڈ پر ظاہر ہوں۔

⚖️ مختصر حقائقِ کیس

اس کیس میں اپیل کنندہ محمد صابر کو ٹرائل کورٹ نے 13 جنوری 2025 کو عمر قید اور Rs. 1,000,000 fine کی سزا سنائی تھی۔ اپیل کنندہ کے وکیل نے پروسیکوشن میں کئی نقائص کو اجاگر کیا، بشمول قیصر خان کی گواہی، جو witness list میں نہیں تھا۔ چالان کے مطابق "Hidayat" نامی کانسٹیبل نے seized narcotics کے سیمپل Forensic Science Laboratory (FSL) پہنچائے، لیکن ٹرائل کورٹ میں "قیصر خان" کو گواہ کے طور پر پیش کیا گیا، جبکہ اس کا نام چالان (charge sheet) میں شامل نہیں تھا۔ عدالت نے ہدایت دی کہ Member Inspection Team (MIT) آفس اس کا نوٹس لے اور ٹرائل جج کے خلاف کارروائی شروع کرے۔ اسی طرح، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پشاور، متعلقہ جج اور عملے کی ذمہ داریوں کے حوالے سے نوٹس لیں۔ڈائریکٹر جنرل پراسیکیوشن کو ہدایت دی گئی کہ District Public Prosecutor اور ڈیوٹی پر موجود پبلک پراسیکیوٹر کے حوالے سے نوٹس لیں۔ اسی طرح، Director General Exicise, Taxation and Narcotics Control Department کو ہدایت دی گئی کہ seizing officer اور IO کے خلاف کارروائی کریں۔

⚖️ اپیل کی سماعت اور حکم

عدالت نے اپیل منظور کرتے ہوئے impugned judgment، conviction اور sentence کو ختم کر دیا اور کیس دوبارہ ٹرائل کورٹ بھیج دیا۔ ہدایت کی گئی کہ Hidayat یا Qaiser Khan کو دوبارہ examine کیا جائے، اور دونوں فریقین کو cross-examination کا موقع فراہم کیا جائے۔ اگر کسی نئے حقائق کا انکشاف ہوا، تو accused کا amended statement Section 342 Cr.P.C کے تحت ریکارڈ کیا جائے۔ پھر، دونوں فریقین کو دلائل کے لیے موقع دیا جائے اور کیس کو نیا فیصلہ دیا جائے، بغیر کسی سابقہ مشاہدے سے متاثر ہوئے۔ یہ کارروائی ایک ماہ کے اندر مکمل کی جائے۔ اس دوران اپیل کنندہ کو under trial prisoner کے طور پر رکھا جائے۔

Комментарии

Информация по комментариям в разработке

Похожие видео

  • О нас
  • Контакты
  • Отказ от ответственности - Disclaimer
  • Условия использования сайта - TOS
  • Политика конфиденциальности

video2dn Copyright © 2023 - 2025

Контакты для правообладателей [email protected]