Urdu Shayari - BEHR E TAWEEL (Narration) - Nazeer Akbarabadi - Famous Poetry - LEHJA CHANNEL

Описание к видео Urdu Shayari - BEHR E TAWEEL (Narration) - Nazeer Akbarabadi - Famous Poetry - LEHJA CHANNEL

Urdu Poetry of Nazeer Akbarabadi
Famous Shayari: Behr E Taweel
Recitation: Raheel Farooq

بحرِ طویل

نظیرؔ اکبر آبادی کا مشہور کلام - اردو شاعری

---------

LEHJA - A CLASSIC URDU POETRY CHANNEL

Lehja (لہجہ) is an Urdu literary (adabi) channel on YouTube. We produce recitations (voice over) of the masterpieces of Urdu poetry. Shayari of Asatiza (the greatest poets of Urdu) narrated by Raheel Farooq with classical melodies in the background is an experience people of taste can relish nowhere else. SUBSCRIBE NOW!    / recitation  

LEHJA PODCAST

Listen to Lehja on all major podcast and music streaming platforms including iTunes, Spotify, Deezer, Amazon Music/Audible, Stitcher, iHeartRadio, JioSaavn & Gaana.com.

https://anchor.fm/urdurecitation

LEHJA STORE

Love the classics? Buy the classics!

T-shirts, mugs, tote bags, phone cases and more with Urdu art.

https://store.recitation.net

FOLLOW US

Facebook:   / urdurecitation  
Twitter:   / urdurecitation  
Instagram:   / urdurecitation  
Reddit:   / urdurecitation  
Tumblr: https://poetryrecording.com

SUPPORT US

Patronize:   / urdu  

---------

POETRY TEXT:

بحرِ طویل کا مکمل اردو متن:

پہلا مصرع

ایک دن باغ میں جا کر ، چشمِ حیرت زدہ وا کر، جامۂ صبر قبا کر، طائرِ ہوش اڑا کر، شوق کو راہ نما کر، مرغِ نظارہ اڑا کر، دیکھی رنگت جو چمن کی، خوبی نسرین و سمن کی، شکل غنچوں کے دہن کی، تازگی لالہ کے تن کی، تازگی گل کے بدن کی، کشت سبزے کی ہری تھی، نہر بھی لہر بھری تھی، ہر خیاباں میں تری تھی، ڈالی ہر گل کی پری تھی، خوش نسیمِ سحری تھی ، سر وو شمشاد و صنوبر ، سنبل و سوسن و عر عر ، نخل میوے سے رہے بھر، نفسِ باد معنبر، در و دیوار معطر، کہیں قمری تھی مطوق، کہیں انگور معلق ، نالے بلبل کے مدقق، کہیں غوغائی کی بق بق، اس قدر شاد ہوا دل، مثل غنچے کے گیا کھل، غم ہوا کشتہ و بسمل، شادی خاطر سے گئی مل، خرمی ہو گئی حاصل ، روح بالیدہ ہو آئی، شانِ قدرت دی دکھائی، جان سی جان میں آئی، باغ کیا تھا گویا اللہ نے اس باغ میں جنت کو اتارا

دوسرا مصرع

نا گہاں صحنِ چمن میں، مجمعِ سرو و سمن میں، جیسے ہو روح بدن میں، جیسے ہو شمع لگن میں، جیسے خورشید کرن میں، ماہ پروین و پرن میں، دیکھا اک دلبرِ رعنا و طرح دار، جفا کار، دل آزار نمودار، نگہ ہمسرِ شمشیر، مژہ ترکشِ پرتیر، سرِ زلف گرہ گیر،دلِ خلق کی زنجیر، جبیں نور کی تصویر، وہ رخ شمس کی تنویر ، زباں شہد بیاں شیر، نظر روح کی اکسیر ، دہن غنچۂ خاموش، سمن برگ بر و دوش ، سخن بحرِ گہر جوش، بدن سروِ قباپوش ، چھڑی گل کی ہم آغوش ، وفا رحم فراموش ، ہر اک آن ستم کوش ، عجب حسن دل آرا، نہ کبھی مہر نے دیکھا، نہ کبھی ماہ نے دیکھا نہ کسی فہم میں آیا ، نہ تصور میں سمایا، وہ نظر مجھ کو جو آیا، مجھے حسن اپنا دکھایا، دل نے اک جوش اٹھایا، جی نے سب ہوش اڑایا، سر کو پائوں پہ جھکایا،اشک آنکھوں سے بہایا، اس نے جب یوں مجھے پایا، یہ سخن ہنس کے سنایا، کہ ’’توہے عاشقِ شیدا، لیکن عاشق نہیں پیدا ، ہووے تجھ پر یہ ہو یدا، کہ اگر ہم کو تو چاہے یا محبت کو نباہے، نہ کبھی غم سے کراہے، نہ کسی غیر کو چاہے ، نہ کبھی گل کی طرف دیکھ، نہ سنبل کی طرف دیکھ، نہ بلبل کی طرف دیکھ، نہ بستاں پہ نظر کر، نہ گلستاں میں گزر کر ، چھوڑدے سب کی مودت، ہم سے رکھ دل کی محبت ، اس میں ہم بھی تجھے چاہیں، تجھ سے الفت کو نباہیں ، ہیں یہی چاہ کی راہیں، گریہ مقدور تجھے ہو، اور یہ منظور تجھے ہو، تو نظیرؔ آج سے تو چاہنے والا ہے ہمارا‘‘

#UrduPoetry #Urdu #Shayari

Комментарии

Информация по комментариям в разработке