History of Zubaida Canal in Urdu/Hindi | نہرزبیدہ کی تاریخ

Описание к видео History of Zubaida Canal in Urdu/Hindi | نہرزبیدہ کی تاریخ

🌴نہر زبیدہ کی زبردست تاریخ 🌴
سرزمین حجاز کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے یہاں کئی تاریخی مقامات کے آثار اب بھی موجود ہیں۔ بچپن میں کہانی سن رکھی تھی کہ عباسی خلیفہ ہارون رشید کی اہلیہ ملکہ زبیدہ نے دریائے دجلہ سے نہر نکال کر مکہ مکرمہ تک لائیں۔
بات یہ ہے کہ لوگ نہر زبیدہ (عین زبیدہ) اور درب زیبدہ کو گڈ مڈ کر دیتے ہیں۔ حاجیوں کے لیے پانی کی فراہمی کے لیے مکہ مکرمہ کے قریب وادی نعمان سے نہر نکالی گئی تاہم ملکہ زبیدہ نے بغداد سے مکہ مکرمہ تک حاجیوں کے قافلوں کے لیے جو گزر گاہ بنائی اسے درب زبیدہ کہا جا تا ہے۔

نہر زبیدہ 1200 برس تک مشاعر مقدسہ اور مکہ مکرمہ میں پانی کی فراہمی کا بڑا ذریعہ رہی۔ آج کے دور میں ماہر آرکیٹکٹ اور انجینیئرحیران ہیں کہ صدیوں پہلے فراہمی آب کے اس عظیم الشان منصوبے کو کیسے تکمیل تک پہنچایاگیا۔ نہر زبیدہ کا منصوبہ اس وقت کے ماہرین نے 10سال کے عرصے میں مکمل کیا۔ اس کی کُل لمبائی 38کلومیٹر ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس منصوبے پر 170 ملین دینار لاگت آئی تھی۔ آج اس کاحساب لگایا جائے تو ایک دنیار10گرام سونے کے برابر ہوگا جو بہت بڑی رقم بنتی ہے۔
نہر زبیدہ صدیوں تک مکہ مکرمہ اور مشاعر مقدسہ میں حاجیوں کی پانی کی ضروریات کو پورا کرتی رہی۔ یہ نہر 1950ءتک چلتی رہی۔ بعدازاں پمپوں کے ذریعے پانی کھینچے جانے کے باعث خشک ہوکر بند ہوگئی۔ آج بھی اس کا ایک بڑا حصہ محفوظ حالت میں ہے۔
نہر زبیدہ کی تاریخ کیا ہے؟
عباسی خلیفہ ہارون رشید کے انتقال کے بعد ملکہ زبیدہ حج کے لیے مکہ مکرمہ میں حاجیوں کے لیے آئیں تو پانی کی قلت کا نوٹس لیا۔ بغداد واپسی پر ماہر انجینیئرز اور آرکیٹکٹ کو بلا کر مکہ مکرمہ میں پانی کا مسئلہ حل کرنے کا حکم دیا۔
ماہرین نے ملکہ کو سروے کے بعد رپورٹ دی کہ نہر کی تعمیر کا کام انتہائی مشکل ہے۔ تاریخ کے حوالوں میں ملکہ زبیدہ کایہ جملہ مشہور ہے کہ ’ہر قیمت پر نہر کی تعمیر کی جائے خواہ ہرکدال کی ضرب پر ایک دینار ہی کیوں نہ دینا پڑے‘۔مکہ مکرمہ کے قریب وادی نعمان سے پانی لایا گیا
اس وقت کے انجینیئرز نے سروے کے بعد وادی نعمان سے میدان عرفات اور پھر مکہ مکرمہ پانی کی فراہمی کا فیصلہ کیا۔ اس وادی میں بارش اورپہاڑوں سے پانی آنے کے باعث زمین میں پانی کا لیول زیادہ تھا ۔ عرفات سے 10کلومیٹر مشرق میں طائف کی طرف جبل کرا کے دامن میں وادی نعمان واقع ہے۔ یہاں زمین میں پانی کی سطح خاصی بلند ہے۔ اس علاقے میں بارش کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے۔
مصری ماہرین کی رپورٹ کے مطابق وادی نعمان سے پانی پہلے عرفات لے جایا گیا۔ اس کے لیے ڈھلوان کی شکل میں پختہ انڈر گراﺅنڈ واٹر چینل بنایا گیا تاکہ پانی خود بخود بہتا ہوا جا ئے۔ پانی کا لیول یکساں رکھنے کے لیے کہیں یہ چینل نہر زمین سے اوپر ہے اور کہیں زمین سے نیچے ہے۔
چینل کوپتھر اور چونے کی مدد سے پختہ کیا گیا تاکہ زمین سے حاصل ہونے والا پانی دوبارہ جذب نہ ہوجائے یعنی پوری نہر زبیدہ کو خواہ وہ زمین کے اوپر ہے یا اندر پتھروں کو چونے سے جوڑ کر پلاسٹر کیا گیا ہے
میدان عرفات میں جبل رحمہ پر سبیل
نہر زبیدہ کو وادی نعمان سے پہلے میدان عرفات، مزدلفہ اور پھر مکہ مکرمہ تک ایک ڈھلوان کی صورت میں لایا گیا۔ آج عقل دنگ رہ جاتی ہے کہ اس وقت کس طرح یہ کام انجام دیا گیا۔ سروے کے بغیر اتنا درست حساب کیسے لگایا گیا۔ نہر اونچے نیچے راستوں سے گھومتی ہے لیکن اس کا لیول برقرار رہتا ہے۔
اسی نہر کے ساتھ جبل رحمہ پر ایک سبیل بنائی گئی۔ انجینیئرنگ کی یہ خوبصورتی ہے کہ نہر اتنے دُرست لیول پر تھی کہ سبیل میں پانی خود بھرتا تھا اور اس لیول پر تھا کہ لوگ اسے پی سکتے تھے۔
مزدلفہ میں نہر زبیدہ مسجد مشعر الحرام کے قریب کنویں کی شکل میں تھی اور وہاں سے لوگ پانی نکالتے تھے۔ منیٰ کو بھی پانی یہاں سے فراہم کیا جاتا تھا بعد میں نہر پر پمپ لگاکر پانی منیٰ تک پہنچانے کا بندوبست کیاگیا۔ منیٰ میں بھی حوض بنائے گئے۔ ایک اندازے کے مطابق نہر زبیدہ سے 600 سے 800 کیوبک میٹرپانی روزانہ مکہ مکرمہ آتا تھا۔1950 تک نہر چلتی رہی۔ آبادی بڑھی تو لوگوں کی پانی کی ضروریات بھی بڑھیں۔ انہوں نے پمپ لگا کر زمین سے پانی نکالنا شروع کیا۔ کئی مقامات پر چینل پر پمپ لگا کر پانی کھینچا گیا۔ اس کے نتیجے میں زمین میں پانی کا لیول گرگیا اور یوں نہر خشک ہوگئی۔ اب وادی نعمان میں بھی پانی کا اتنازیادہ لیول نہیں رہا

Комментарии

Информация по комментариям в разработке