امام مہدی علیہ الرضوان کے ظہور سے پہلے اور بعد کے حالات

Описание к видео امام مہدی علیہ الرضوان کے ظہور سے پہلے اور بعد کے حالات

امام مہدی علیہ الرضوان کے ظہور سے پہلے اور بعد کے حالات ظہور مہدی علیہ الرضوان اس وقت ہوگا جب دنیا ظلم و جور سے بھر چکی ہو گی اور حضرت مہدی علیہ الرضوان دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔ حضرت مہدی علیہ الرضوان کے ظہور سے قبل فتنے بہت بڑھ چکے ہوں گے آپ فتنوں کو ختم کریں گے اور آپ کے زمانہ میں آپس میں محبت و الفت کا وہ رنگ ہو گا جو حضرات صحابہ کے دور میں تھا اور تمام مسلمان آپس میں بھائیوں کی طرح رہیں گے۔ حضرت مہدی علیہ الرضوان کی خلافت پوری دنیا میں ہو گی اور وہ پوری دنیا کے حکمران ہوں گے جس کی مدت ۷ سال سے ۹ سال تک کے درمیان ہو گی۔ حضرت امام مہدی کی شناخت کے لیے ایک علامت یہ بھی ہوگی کہ ان سے لڑنے کے لیے ایک لشکر روانہ ہوگا اور جب وہ لشکر مکہ اور مدینہ کے درمیان پہنچے گا تو اس پورے لشکر کو زمین میں دھنسا دیا جاۓ گا۔ مقام بیدا میں لشکر کے زمین میں دھنس جانے کی روایات امام مسلم اور امام ابن ماجہ دونوں نے تخریج کی ہیں_ حوالہ کے لیے ملاحظہ ہو _ (مسلم شریف حدیث نمبر ٧٢٤٠ تا ٧٢٤٤ ، ابن ماجہ)
سفیانی اور اس کے لشکر کی تفصیل یہ ہے کہ وہ حضرت ابو سفیان رضی اللہ کی اولاد میں سے ایک اموی شخص ہوگا جس سے اسلام اور مسلمانوں کو سخت تکالیف کا سامنا کرنا پڑے گا ، اس کے زمانے میں مسلمانوں کا بالعموم اور علما و فضلا کا بالخصوص قتل عام ہوگا لیکن یہ فتنہ زیادہ دیر تک نہیں رہے گا کیوں کہ حضرت امام مہدی کا ظہور ہو چکا ہوگا جس کی علامت یہ ہوگی کہ سفیانی بیت اللہ کو منہدم کرنے کی نیت سے روانہ ہوگا لیکن جب یہ اپنے لشکر سمیت بیدا نامی جگہ جو حرمین کے درمیان ہے پہنچے گا تو پورا لشکر زمین میں دھنسا دیا جاۓ گا. اس سلسلے میں حضرت مولانا محمد ادریس کاندھلوی تحریر فرماتے ہیں: “اس لشکر کا زمین میں دھنسنا فتنہ سفیانی کی نشانی ہوگی اور سفیانی کا خروج دراصل امام مہدی کے ظہور کی علامت ہوگا اور اس سلسلے میں بہت سی احادیث تواتر معنوی کے ساتھ وارد ہوئی ہیں”_ التعلیق الصبیح جلد ٦ صفحہ ٢٠٠
اور اس پورے لشکر میں سے صرف ایک شخص زندہ بچے گا جو لوگوں کو آکر لشکر کے زمین میں دھنس جانے کی خبر دے گا چنانچہ حضرت کاندھلوی ہی تحریر فرماتے ہیں: “ان لوگوں میں سے صرف ایک مخبر زندہ بچے گا”_ حوالہ بالا ۔ یہی نہیں کہ امام مہدی کے ظہور سے قبل صرف سفیانی کا خروج ہوگا بل کہ بہت سے اور لوگ بھی خروج کریں گے چناں چہ کچھ لوگ مصر سے خروج کریں گے ، کچھ مغربی جانب سے اور کچھ جزیرہ العرب سے _ گویا اس وقت ساری دنیا کے مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے کفر پوری قوت سے مسلمانوں کے ساتھ نبرد آزما ہوگا اور چہار اطراف سے مرکز عالم اور مرکز اسلام خانہ کعبہ پر حملے کی تیاریاں شروع ہو جائیں گی اور اس کے کچھ ہی عرصے کے بعد امام مہدی کا ظہور ہو جاۓ گا _ حضرت امام مہدی کے زمانے میں اکثر یہودی مسلمان ہو جائیں گے جس کی وجہ یہ ہوگی کہ امام مہدی کو تابوت سکینہ مل جاۓ گا جس کے ساتھ یہودیوں کے بڑے اعتقادات وابستہ ہیں اس لیے وہ اس تابوت کو حضرت امام مہدی کے پاس دیکھ کر مسلمان ہو جائیں گے _ الاشاعہ صفحہ ١٩٩
مغرب کی طرف سے کئی جھنڈوں کا نمودار ہونا اور اس لشکر کا سردار قبیلہ کندہ کا ایک آدمی ہوگا چناں چہ نعیم بن حماد نے یہ روایت نقل کی ہے کہ ، ترجمہ: ” امام مہدی کے ظہور کی علامت وہ چند جھنڈے ہیں جو مغرب کی طرف سے آئیں گے اور ان کا سردار قبیلہ کندہ کا ایک لنگڑا شخص ہوگا”_ کتاب الفتن صفحہ ٢٣٠ ( حضرت امام مہدی کی تصدیق و تائید اور امت مسلمہ کی عزت و شرافت اور اس کی عنداللہ مقبولیت کی سب سے اہم دلیل وہ نماز ہوگی جو حضرت عیسی علیہ سلام حضرت امام مہدی کی اقتدا میں ادا فرمائیں گے_ بخاری شریف ٣٤٤٩ ، مسلم ٣٩٢ ۔ لیکن اس سے حضرت عیسی علیہ سلام کے منصب و نبوت پر کوئی حرف نہیں آئے گا اور یہ ایسے ہی ہوگا جیسے نبی علیہ سلام نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ اور حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ کی اقتدا میں نماز ادا کی_ علامہ سیوطی نے الحاوی للفتاوی میں حضرت حذیفہ رضی اللہ سے روایت کیا ہے کہ نبی علیہ سلام نے فرمایا، ترجمہ : “اگر دنیا کی مدت ختم ہونے میں صرف ایک دن بچے گا تب بھی اللہ ایک آدمی بھیج کر رہے گا جو نام اور اخلاق میں میرے مشابہہ ہوگا اور اس کی کنیت ابو عبدللہ ہوگی”_ الحاوی جلد ٢ صفحہ ٧٦ اس سلسلے میں حضرت عبدللہ بن مسعود رضی اللہ سے روایت ہے کہ نبی علیہ سلام نے فرمایا ، ترجمہ : “مشرق کی طرف سے ایک قوم سیاہ جھنڈوں کے ساتھ آئے گی اور وہ لوگ مال کا مطالبہ کریں گے ، لوگ ان کو مال نہیں دیں گے تو وہ لڑیں گے اور ان پر غالب آجائیں گے اب وہ لوگ ان کے مطالبہ کو پورا کرنا چاہیں گے تو وہ اس کو قبول نہیں کریں گے یہاں تک کہ وہ اس مال کو میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کے حوالے کر دیں گے جو زمین کو اسی طرح عدل و انصاف سے بھر دے گا جیسے لوگوں نے پہلے اسے ظلم و ستم سے بھرا ہوگا سو تم میں سے جو کوئی اس کو پاۓ تو اس کے پاس آجاۓ اگر چہ برف پر چل کے آنا پڑے”_ الاشاعہ صفحہ ٢٤٠
ظہور مہدی پر دلالت کرنے والی علامات میں سے ایک علامت وقت کا انتہائی تیز رفتاری سے گزرنا بھی ہے جس کی وجہ بظاہر بے برکتی کا پیدا ہو جانا ہوگا_ ترمذی شریف کی ایک روایت کا ترجمہ ہے _ “قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک زمانہ قریب نہ جاۓ سال مہینہ کے برابر ، مہینہ ہفتہ کے برابر ، ہفتہ دن کے برابر ، دن ایک گھنٹہ کے برابر اور ایک گھنٹہ آگ کا شعلہ سلگنے کے برابر نہ ہو جاۓ”_ اس حدیث کی شرح کرتے ہووے ملا علی قاری نے امام خطابی کا یہ قول نقل فرمایا ہے: ” ایسا امام مہدی یا حضرت عیسی یا دونوں کے زمانے میں ہوگا ، میں کہتا ہوں کہ آخری قول ہی زیادہ ظاہر ہے کیوں کہ یہ معاملہ خروج دجال کے وقت پیش آئے گا اور دجال کا خروج ان دونوں بزرگوں کے زمانے میں ہوگا۔

Комментарии

Информация по комментариям в разработке