سود بہت بڑا گناہ ہے اورسود حرام کیوں ہے

Описание к видео سود بہت بڑا گناہ ہے اورسود حرام کیوں ہے

 کی قباحتیں اور وسیع تر نقصانات دیکھنے پر انھیں آمادہ نہیں ہونے دیتی۔ اسلام ایک نظامِ عدل و رحمت اور ایک عظیم نجات دہندہ تحریک ہے۔ لہٰذا اس نے سود کے مسئلے کو نہایت سنجیدگی اور باریکی کے ساتھ لیا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ہوئی تو اللہ نے نوعِ انسانی کی قطعی، حتمی اور آخری ہدایت کے طورپر سود کو بالکل حرام قرار دے دیا۔

قرآن مجید میں حُرمت سود

قرآن مجید میں چھے آیات میں سود سے متعلق تعلیمات اور احکام ہیں:

﴿۱﴾ جو سود تم دیتے ہو تاکہ لوگوں کے اموال میں شامل ہوکر وہ بڑھ جائے، اللہ کے نزدیک وہ نہیں بڑھتا اور جو زکوٰۃ تم اللہ کی خوش نودی حاصل کرنے کے ارادے سے دیتے ہو، اسی کے دینے والے درحقیقت اپنے مال بڑھاتے ہیں۔   ﴿الروم:۳۹﴾

﴿۲﴾ جو لوگ سود کھاتے ہیں ان کا حال اس شخص کاسا ہوتاہے جسے شیطان نے چھوکر باؤلا کردیا ہو اور اس حالت میں اُن کے مبتلا ہونے کی وجہ یہ ہے کہ وہ کہتے ہیں: ‘تجارت بھی تو آخر سود ہی جیسی چیز ہے۔’ حالاں کہ اللہ نے تجارت کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام۔ لہٰذا جس شخص کو اُس کے رب کی طرف سے یہ نصیحت پہنچے اور آئندہ کے لیے وہ سودخوری سے باز رہ جائے تو جو کچھ وہ پہلے کھاچکا، سو کھاچکا۔ اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے اور جو ﴿اس کے حکم کے بعدپھر﴾ اسی حرکت کااعادہ کرے ، وہ جہنمی ہے، جہاں وہ ہمیشہ رہے گا۔                          ﴿البقرہ:۲۷۵﴾

﴿۳﴾ اللہ تعالیٰ سودکو مٹاتاہے اور صدقہ کو بڑھاتاہے اور اللہ تعالیٰ کسی ناشکرے اور گنہگار سے محبت نہیں کرتا۔                            ﴿البقرہ: ۲۷۶﴾

﴿۴﴾ اے لوگو! جو ایمان لائے ہو، خدا سے ڈرو اور جو کچھ تمھارا سود لوگوں پر باقی رہ گیاہے اسے چھوڑدو۔                                     ﴿البقرہ:۲۷۸﴾

﴿۵﴾ لیکن اگر تم نے ایسا نہیں کیا، تو آگاہ ہوجاؤ کہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے تمھارے خلاف اعلانِ جنگ ہے۔ اب بھی توبہ کرلو ﴿اور سود چھوڑدو﴾ تو اپنا اصل سرمایہ لینے کے تم حقدار ہو۔ نہ تم ظلم کرو، نہ تم پر ظلم کیاجائے۔      ﴿البقرہ:۲۷۹﴾

﴿۶﴾ اے لوگو! جو ایمان لائے ہو، یہ بڑھتااور چڑھتاسود کھانا چھوڑدو اور اللہ کی نافرمانی کرنے سے بچو تاکہ فلاح پائو۔                        ﴿آل عمران: ۱۳۰﴾

Комментарии

Информация по комментариям в разработке