Aligarh Muslim University ko Kyun banaya tha

Описание к видео Aligarh Muslim University ko Kyun banaya tha

سرسید نے علی گڑھ تحریک کو جو شکل عطا کی تھی اس نے ہندوستانی قوم اور معاشرہ کو بہت سی سطحوں پر متاثر کیا ہے۔ اس تحریک نے اردو زبان و ادب کو نہ صرف نئی وسعتوں سے ہمکنار کیا بلکہ اسالیب بیان اور موضوعات کو تبدیل کرنے میں بھی اس کا اہم کردار رہا ہے۔ اردو نثر کو سادگی، سلاست سے آشنا کیا، ادب کو مقصدی حیثیت عطا کی، ادب کو زندگی اور اس کے مسائل سے جوڑا۔ ارودو نظم میں فطرت نگاری کو رایج کیا۔
سرسید نے اپنی نثرمیں سادگی اور معروضیت کو قائم کیا اور سرسید کے رفقا نے بھی اس طرز کو اختیار کیا۔ خواجہ الطاف حسین حالی ، علامہ شبلی، مولوی نذیر احمد، مولوی ذکاءاللہ سبھی نے تحریک علی گڑھ سے روشنی حاصل کی اور اردو زبان و ادب کو فکر و نظر کے نئے زاویے دیے۔

سرسید نے بھی اپنی تصانیف میں اس کا التزام رکھا ان کی تصانیف میں آثار الصنادید، اسباب بغاوت ہند، خطبات احمدیہ، تفسیرالقرآن، تاریخ سرکشی بجنور بہت اہم ہیں۔ ’آثار الصنادید ‘دلی کی قدیم تاریخی عمارتوں کے حوالے سے ایک قیمتی دستاویز ہے تو ’اسباب بغاوت ہند‘ میں غدر کے احوال درج ہیں۔ اس کتاب کے ذریعہ انہوں نے انگریزوں کی بدگمانی دور کرنے کی کوشش کی ہے۔’خطبات احمدیہ‘ میں اس عیسائی مصنف کا جواب ہے جس نے اسلام کی شبیہ مسخ کرنے کی کوشش کی تھی۔ ’ تفسیر القرآن‘ سرسید کی متنازعہ کتاب ہے جس میں انہوں نے قرآن کی عقلی تفسیر کی اور معجزات سے انکار کیا۔ سرسید کے سفرنامے اور مقالات بھی کتابی شکل میں منظر عام پر آ چکے ہیں۔
ایک عظیم تعلیمی تحریک کے بانی سرسید احمد خان کا انتقال 27 مارچ 1898 میں ہوا۔ وہ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کی جامع مسجد کے احاطے میں مدفون ہیں۔#facts

Комментарии

Информация по комментариям в разработке