Pesha Wer Qatilo | Pesha Wer Qatilo Tum Sipahi Nahin | Nazm | Ahmad Faraz | Urdu Poetry Collection |

Описание к видео Pesha Wer Qatilo | Pesha Wer Qatilo Tum Sipahi Nahin | Nazm | Ahmad Faraz | Urdu Poetry Collection |

Pesha Wer Qatilo | Pesha Wer Qatilo Tum Sipahi Nahin | Nazm | Ahmad Faraz | Urdu Poetry Collection |

   / @urdupoetrycollection-by7nl  

Syed Ahmad Shah, better known by his pen name Ahmed Faraz, was a Pakistani Urdu poet, scriptwriter and became the founding Director General and later the Chairman of Pakistan Academy of Letters. He criticized military rule and coup d'état in the country and was displaced by the military dictators.
He was of Pashtun ancestry and spoke Hindko as his first language. He studied at Edwardes College, Peshawar and received his Master's degree in Urdu and Persian from Peshawar University. Faraz is credited for writing Pas Andaaz, Sab Awazain Meri, Khuwab Gul, Janan Janan, and Ghazal Bahana Karoon.
Singers like Mehdi Hassan, Noor Jehan, Ghulam Ali, Pankaj Udhas, Jagjit Singh and Runa Laila greatly popularized his poetry by singing his ghazals in films and in live concerts.

Lyrics

مئں نے اب تک تمھارے قصیدے کہے
اور آج اپنے نغموں پہ شرمندہ ہوں
اپنے شعروں لہ حُرمت سے ہوں منفعل
اپنے فن کے تقاضوں سے شرمندہ ہوں
پا بہ زنجیر یاروں سے نادم ہوں میں
اپنے دل گیر پیاروں سے شرمندہ ہوں

جب کبھی بھی مری دل زدہ خاک پر
سایۂ غیر یا دست ِ دشمن پڑا
جب بھی قاتل مقابل صف آرا ہوئے
سرحدوں پر میری جب کبھی رن پڑا
میرا حرف ِ ہنر تھا کہ خون ِ جگر
نذر میں نے کیا مجھ سے جو بن پڑا

آنسوؤں سے تمھیں الوداعیں کہیں
رزم گاہوں نے جب بھی پکارا تمھیں
تم نے جاں کے عوض آبرو بیچ دی
ہم نے پھر بھی کیا ہے گوارا تمھیں
تم ظفر مند تو خیر کیا لوٹتے
ہار نے بھی نہ جی سے اُتارا تمھیں

سینہ چاکان ِ مشرق بھی اپنے ہی تھے
جن کا خون منہ پہ ملنے کو تم آئے تھے
مامتاؤں کی تقدیس کو لوٹنے
یا بغاوت کُچلنے کو تم آئے تھے
اُن کی تقدیر تم کیا بدلتے مگر
اُن کی نسلیں بدلنے کو تم آئے تھے

اُس کا انجام جو بھی ہوا سو ہوا
شب گئی خواب آئے پریشاں گئے
کس رعونت کے تیور سے آغاز میں
کس خجالت سے تم سوئے زنداں گئے
تیغ در دست و کف در وہاں آئے تھے
طوق در گردن و پا بجولاں گئے

میں نے پھر بھی تمھیں بے خطا ہی کہا
خلقت ِ شہر کی دل دہی کے لیے
اپنی بے آسرا خاک کے واسطے
اپنے بے آس لوگوں کے جی کے لیے
گو میرے شعر زخموں کے مرہم نہ تھے
پھر بھی اک شعئی چارہ گری کے لیے

یاد ہوں کے تمھہں پھر وہ ایام بھی
جب اسیری سے تم لوٹ کر آئے تھے
ہم دریدہ جگر راستوں میں کھڑے
اپنے دل اپنی آنکھوں میں بھر لائے تھے
اپنی تحقیر کی تلخیاں بھول کر
تم پہ توقیر کے پھول برسائے تھے

کیا خبر تھی کہ تم سے شکستہ انا
اپنے زخموں کو بس چاٹنے آئیں گے
جن کے جبڑوں کو اپنوں کا خوں لگ گیا
ظلم کی سب حدیں پاٹنے آئیں گے
قتل ِ بنگال کے بعد مہران میں
شہریوں کے گلے کاٹنے آئیں گے

اب پشاور سے لاہور و مہران تک
تم نے مقتل سجائے ہیں کیوں غازیو
کس شہنشاہ ِ عالی کا فرمان ہے
کس کی خاطر ہے یہ کُشت و خوں غازیو
کس کی ایما پہ ہے اتنی غارت گری
کس کے آگے ہو تم سر نگوں غازیو

جیسے برطانوی راج میں گورکھے
باغیوں پہ ستم عام اُن کے بھی تھے
جیسے سفاک گورے تھے ویت نام میں
حق پرستوں پہ الزام اُن کے بھی تھے
آج تم اُن سے کچھ مختلف تو نہیں
رائفلیں وردیاں نام اُن کے بھی تھے

تم نے دیکھے ہیں جمہور کے قافلے
اُن کے ہاتھوں میں پرچم بغاوت کے ہیں
پپڑیوں پر جمی پپڑیاں خون کی
کہ رہی ہیں کہ یہ منظر قیامت کے ہیں
کل تمھارے لیے پیار سینوں میں تھا
اب جو شعلے اُٹھے ہیں وہ نفرت کے ہیں

آج شاعر پہ بھی قرض مٹی کا ہے
اب قلم میں لہو ہے سیاہی نہیں
خون اُترا تمھارا تو ثابت ہوا
پیشہ ور قاتلو تم سپاہی نہیں
اب سبھی بے ضمیروں کے سر چاہیئے
اب فقط مسئلہ تاج ِ شاہی نہیں

#ahmad faraz #ahmad faraz poetry #ahmed faraz #ahmad faraz shayari #ahmad faraz (composer) #poetry #pashawar qatlo #poetry #urdupoetry #ahmedfaraz #collection #syed ahmad shah #sad urdu poetry #urdu poetry #faraz #ahmad #sipahi #kuliyat e faraz #ahmed #election #elections #viral #shayari whatsapp status #shahiry,mushahira #pakistan politics #documentary #urdu shayari #bazm-e-rekhta shayari #pakistan politics latest

Комментарии

Информация по комментариям в разработке