LATEEFAY | IBN-E-INSHA FUNNY QUOTES | MAZAH

Описание к видео LATEEFAY | IBN-E-INSHA FUNNY QUOTES | MAZAH

Funny lines by ibn_e_einsha.The famous pakistani poet, humorist,travelogue,writer and newspaper columnist. Lateefay


سچ ہے آدمی کو دوسرے کی آنکھ کا تنکا نظر آ جاتا ہے
اپنی آنکھ کا شہتیر نظر نہیں آتا
/
سکندرِاعظم اپنے باپ کے مرنے کے بعد تخت نشین ہُوا۔
یہ اس کی سعادت کی دلیل ہے۔
اگر اس کی زندگی میں تخت پر بیٹھ جاتا، تو باپ کیا کر لیتا۔
/ اِبنِ انشاء
بھینس بھی دودھ دیتی ہے لیکن وہ کافی نہیں ہوتا ،
باقی دودھ گوالا دیتا ہے۔
اور دونوں کے باہمی تعاون سےہم شہریوں
کا کام چلتا ہے۔
/
ہم سوچتے ہیں کہ نیوٹن کے بجائے ہم باغ
میں بیٹھے ہوتے اور سیب ہمارے سامنے گرتا
تو کیا کرتے ، بس اٹھا کرکھا لیتے۔۔۔
/
سب سے ٹھوس دلیل اب تک
لاٹھی ہی ثابت ہوئی ہے ۔
بھینسوں کے لئے بھی ، انسانوں کے لئے بھی۔
/
ایک شخص کی بیوی اس سے محبت نہیں کرتی تھی۔
ایک رات یکایک شخص مذکورہ نے دیکھا کہ وہ اس سے لپٹ گئی ہے۔
معلوم ہوا گھر میں چور گھس آیا ہے ۔
اس نے چور سے کہا:۔
"بھائی اب جو جی چاہے سمیٹ لے جا۔۔۔"
/
"گدھے دو طرح کے ہوتے ہیں۔
ایک چار پاؤں والے اور ایک دو پاؤں والے۔
سینگ ان میں سے کسی کے سر پر نہیں ہوتے۔
آج کل چار پاؤں والے گدھوں کی نسل گھٹ رہی ہے
اوردو پاؤں والوں کی بڑھ رہی ہے ۔"
/
کتوں اور عاشقوں میں کئی چیزیں مشترک ہیں۔
دونوں راتوں کو گھومتے ہیں ،اور اپنا اپنا کلام پڑھ پڑھ کر
لوگوں کو جگاتے ہیں اور اینٹ اور پتھر کھاتے ہیں ۔
ہاں ایک کتا لیلیٰ کا بھی تھا ۔


#lateefay
#ibneinsha
#comedy
#funny
#social


insha
ibn e insha
lateefay
urdu lateefe
fanon e latifa
all india mushaira
adabi bateein
ibn-e-iinsha
naqsh faryadi hy kis ki shokhi e tahreer ka
main shayar to nahin,ibne,india,hasb e hal
#shayarihindi,latifa,#junoonelatifa
shayari,india poetry
sada e tanveer syed
#sadshayari
urdu shayari
hindi shaery
#hearttouchingshayari
#loveshayari
#urdushayari
#bestshayari
funny shayari
#sadhearttouchingshayari
ghalib ki shaery

لوگ لیلیٰ تک پہنچنے کے لئے اس سے پیار کرتے تھے
اس کی خوشامد کرتے تھے جس طرح صاحب کے
سیکریٹری یا چپراسی کی کرنی پڑتی ہے ۔
/
سنا ہے ایک مولانا منبر پر کھڑے خیرات کے فضائل
پر وعظ کر رہے تھے دیکھا کہ پچھلی صف میں ایک سیٹھ
اتنا متاثر ہوا کہ مارے رقت کے زارو قطار رورہا ہے۔
حضرت مولانا نے اس سے پوچھا
اے نیک مرد۔۔ وہ کیا بات تھی کہ تیرے جی کو لگی؟
آنسو پونچھ کر بولا کہ مجھے اب تک معلوم نہ تھا کہ
خیرات اتنی اچھی چیز ہے ۔
اب میں کل سے خود بھی خیرات لینا شروع کر دوں گا۔
/
ہمارے پڑوس میں حکیم عمر دراز رہتے تھے۔
نہایت چاق و چوبند،ہر روز صبح چار بجے اٹھ کر
ورزش کرتے تھے ۔ پھر ٹھنڈی ہوا کھانے کو
سیر کو نکل جاتے تھے۔
ہمیں بہت ترغیب دی ۔ ہم کبھی ان کی باتوں میں نہ آئے
بلکہ لحاف کو سر کی طرف اور کھینچ لیا ۔
نتیجہ ان کے لالچ کرنے کا یہ ہواکہ ایک روز سڑک پر
مع اپنی چھڑی کے اور صحت کے
ایک ٹرک کے نیچے آگئے۔
یہ بات تو ہر کوئی مانے گا کہ ٹرک سڑکوں پر
چلنے والوں پر زیادہ چڑھتے ہیں ، بہ نسبت چارپائی
پر لیٹنے والوں کے ۔

اِبنِ اِنشاء

Комментарии

Информация по комментариям в разработке