Logo video2dn
  • Сохранить видео с ютуба
  • Категории
    • Музыка
    • Кино и Анимация
    • Автомобили
    • Животные
    • Спорт
    • Путешествия
    • Игры
    • Люди и Блоги
    • Юмор
    • Развлечения
    • Новости и Политика
    • Howto и Стиль
    • Diy своими руками
    • Образование
    • Наука и Технологии
    • Некоммерческие Организации
  • О сайте

Скачать или смотреть Quran | Sura Jinn Chapter 72 | Urdu Translation Only | Best Status Videos

  • Project Zero 1 - A Logical Dream
  • 2021-11-09
  • 157
Quran | Sura Jinn Chapter 72 | Urdu Translation  Only | Best Status Videos
quranurdu translationsura jinurdutranslationsura jinnquran urdu translation onlyurdu tarjumabest urdu tarjumachapter 72quran with visualsmanazir ke sath urdu tarjuma e quranbest translationislamindiapakistanurdu hindiurdu quran whatsapp status
  • ok logo

Скачать Quran | Sura Jinn Chapter 72 | Urdu Translation Only | Best Status Videos бесплатно в качестве 4к (2к / 1080p)

У нас вы можете скачать бесплатно Quran | Sura Jinn Chapter 72 | Urdu Translation Only | Best Status Videos или посмотреть видео с ютуба в максимальном доступном качестве.

Для скачивания выберите вариант из формы ниже:

  • Информация по загрузке:

Cкачать музыку Quran | Sura Jinn Chapter 72 | Urdu Translation Only | Best Status Videos бесплатно в формате MP3:

Если иконки загрузки не отобразились, ПОЖАЛУЙСТА, НАЖМИТЕ ЗДЕСЬ или обновите страницу
Если у вас возникли трудности с загрузкой, пожалуйста, свяжитесь с нами по контактам, указанным в нижней части страницы.
Спасибо за использование сервиса video2dn.com

Описание к видео Quran | Sura Jinn Chapter 72 | Urdu Translation Only | Best Status Videos

Al-Jinn is the 72nd chapter of the Quran with 28 verses. The name as well as the topic of this chapter is jinn. Similar to angels, the jinn are beings invisible to the naked human eye. In the Quran, it is stated in more than one instance that humans are created from the earth and jinn from smokeless fire.

بخاری اور مسلم میں حضرت عبد اللہ بن عباس رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی
اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنے چند اصحاب کے ساتھ بازارِ عکاظ تشریف لے جا رہے تھے، راستے میں نخلہ کے مقام پر آپ نے صبح کی نماز پڑھائی، اس وقت جنوں کا ایک گروہ ادھر سے گذر رہا تھا، تلاوت کی آواز سن کر ٹھہر گیا اور غور سے قرآن سنتا رہا۔ اسی واقعے کا ذکر اس سورت میں کیا گیا ہے۔

اکثر مفسرین نے اس روایت کی بنا پر یہ سمجھا ہے کہ یہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے مشہور سفر طائف کا واقعہ ہے جو ہجرت سے تین سال پہلے 10 نبوی میں پیش آیا تھا لیکن یہ قیاس متعدد وجوہ سے صحیح نہیں ہے۔ طائف کے اس سفر میں جنوں کے قرآن سننے کا جو واقعہ پیش آیا تھا اس کا قصہ سورۂ احقاف آیات 29 – 32 میں بیان کیا گیا ہے۔ ان آیات پر ایک نگاہ ڈالنے سے ہی معلوم ہو جاتا ہے کہ اس موقع پر جو جن قرآن مجید سن کر ایمان لائے تھے وہ پہلے سے حضرت موسٰی اور سابق کتب آسمانی پر ایمان رکھتے تھے۔ اس کے برعکس اس سورت کی آیات 2 – 7 میں صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس موقع پر قرآن سننے والے جن مشرکین اور منکرینِ آخرت و رسالت میں سے تھے۔ پھر یہ بات تاریخ سے ثابت ہے کہ طائف کے اس سفر میں حضرت زید بن حارثہ رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کے سوا اور کوئی حضور کے ساتھ نہ تھا۔ بخلاف اس کے اس سفر کے متعلق ابن عباس فرما رہے ہیں کہ اس میں چند صحابہ آپ کے ساتھ تھے۔ مزید برآں روایات اس بات پر بھی متفق ہیں کہ اُس سفر میں جنوں نے قرآن اس وقت سنا تھا جب حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم طائف سے مکہ واپس تشریف لاتے ہوئے نخلہ میں ٹھیرے تھے۔ اور اِس سفر میں ابن عباس کی روایت کے مطابق جنوں کے قرآں سننے کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب آپ مکہ سے عکاظ تشریف لے جا رہے تھے۔ ان وجوہ سے صحیح بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ سورۂ احقاف اور سورۂ جن میں ایک ہی واقعہ کا ذکر نہیں کیا گیا ہے بلکہ یہ دو الگ واقعات تھے جو دو مختلف سفروں میں پیش آئے تھے۔

جہاں تک سورۂ احقاف کا تعلق ہے، اس میں جس واقعے کا ذکر کیا گیا ہے اس کے بارے میں روایات متفق ہیں کہ وہ 10 نبوی میں سفر طائف میں پیش آیا تھا۔ اب رہا یہ سوال کہ یہ دوسرا واقعہ کس زمانے میں پیش آیا، اس کا کوئی جواب ہمیں ابن عباس رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کی روایت سے نہیں ملتا، نہ کسی اور تاریخی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم صحابہ کی ایک جماعت کے ساتھ عکاظ کے بازار میں کب تشریف لے گئے تھے۔ البتہ اس سورت کی آیات 8 – 10 پر غور کرنے سے محسوس ہوتا ہے کہ یہ نبوت کے ابتدائی دور کا واقعہ ہی ہو سکتا ہے۔ ان آیات میں بیان کیا گیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بعثت سے پہلے جن عالم بالا کی خبریں معلوم کرنے کے لیے آسمان میں سن گن لینے کا کوئی نہ کوئی موقع پا لیتے تھے، مگر اس کے بعد یکایک انہوں نے دیکھا کہ ہر طرف فرشتوں کے سخت پہرے لگ گئے ہیں اور شہابوں کی بارش ہو رہی ہے جس کی وجہ سے کہیں ان کو ایسی جگہ نہیں ملتی جہاں ٹھہر کر وہ کوئی بھنک پا سکیں۔ اس سے ان کو یہ معلوم کرنے کی فکر لاحق ہوئی کہ زمین میں ایسا کیا واقعہ پیش آیا ہے یا آنے والا ہے جس کے لیے یہ سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ غالباً اسی وقت سے جنوں کے بہت سے گروہ اس تلاش میں پھرتے رہے ہوں گے اور ان میں سے ایک گروہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زبان مبارک سے قرآن سن کر یہ رائے قائم کی ہوگی کہ یہی وہ چیز ہے جس کی خاطر جنوں پر عالم بالا کے تمام دروازے بند کر دیے گئے ہیں۔اس سورت میں پہلی آیت سے لے کر آیت 15 تک یہ بتایا گیا ہے کہ جنوں کے ایک گروہ نے قرآن مجید
سن کر اس کا کیا اثر لیا اور پھر واپس جا کر اپنی قوم کے دوسرے جنوں سے کیا کیا باتیں کہیں۔ اس سلسلے میں اللہ تعالٰی نے ان کی ساری گفتگو نقل نہیں کی ہے، بلکہ صرف وہ خاص خاص باتیں نقل فرمائی ہیں جو قابل ذکر ہیں۔ اسی لیے طرز بیان ایک مسلسل گفتگو کا سا نہیں ہے، بلکہ ان کے مختلف فقروں کو اس طرح نقل کیا گیا ہے کہ انہوں نے یہ کہا اور یہ کہا۔ جنوں کی زبان سے نکلے ہوئے ان فقروں کو اگر آدمی بغور پڑھے تو با آسانی یہ بات سمجھ میں آ جاتی ہے کہ ان کے ایمان لانے کے اس واقعے اور اپنی قوم کے ساتھ ان کی اس گفتگو کا ذکر قرآن میں کس غرض کے لیے کیا گیا ہے۔

اس کے بعد آیت 16 سے 18 تک لوگوں کو فہمائش کی گئی ہے کہ وہ شرک سے باز آ جائیں اور راہ راست پر ثابت قدمی کے ساتھ چلیں تو ان پر نعمتوں کی بارش ہوگی ورنہ اللہ کی بھیجی ہوئی نصیحت سے منہ موڑنے کا انجام یہ ہوگا کہ وہ سخت عذاب سے دوچار ہوں گے۔ پھر آیت 19 سے 23 تک کفار مکہ کو اس بات پر ملامت کی گئی ہے کہ جب اللہ کا رسول دعوت الی اللہ کی آواز بلند کرتا ہے تو وہ اس پر ٹوٹ پڑنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں، حالانکہ رسول کا کام صرف اللہ کے پیغامات پہنچا دینا ہے، وہ اس بات کا مدعی نہیں ہے کہ لوگوں کو نفع یا نقصان پہنچا دینا اس کے اختیار میں ہے۔ پھر آیات 24 – 25 میں کفار کو متنبہ کیا گیا ہے کہ آج وہ رسول کو بے یار و مددگار دیکھ کر اسے دبا لینے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ایک وقت آئے گا جب انہیں معلوم ہو جائے گا کہ اصل میں بے یار و مددگار کون ہے۔ وہ وقت دور ہے یا قریب، رسول کو اس کا علم نہیں ہے، مگر بہرحال اسے آنا ضرور ہے۔ آخر میں لوگوں کو بتایا گیا ہے کہ عالم الغیب صرف اللہ تعالٰی ہے۔ رسول کو صرف وہ علم حاصل ہے جو اللہ اسے دینا چاہتا ہے۔

You can also find the Urdu Translation of Holy Quran from ‪@TRUEISLAMPAK‬ ‪@DEEN-E-ISLAM419‬ ‪@QChannel3‬ ‪@QuranWithUrduHindiTranslation‬ ‪@alquranurdutranslation‬ ​

Комментарии

Информация по комментариям в разработке

Похожие видео

  • О нас
  • Контакты
  • Отказ от ответственности - Disclaimer
  • Условия использования сайта - TOS
  • Политика конфиденциальности

video2dn Copyright © 2023 - 2025

Контакты для правообладателей [email protected]