Samjha Na Haq Ko Banda Kahaya سمجھا نہ حق کو بندہ کہایا تو کیا ہوا | Haji Mahboob Ali Qawwal RA

Описание к видео Samjha Na Haq Ko Banda Kahaya سمجھا نہ حق کو بندہ کہایا تو کیا ہوا | Haji Mahboob Ali Qawwal RA

Samjha Na Haq Ko Banda Kahaya To Kia Howa

سمجھا نہ حق کو بندہ کہایا تو کیا ہوا


Kalam : Syed Muhammad Iftikhar Ali Shah Watan RA

کلام : سیّد محمد افتخار علی شاہ وطنؔ مدنی چشتی قادری حیدرآبادی قدس سرہ العزیز

Recitation || Haji Mehboob Ali
, Darbari Qawal Astana Aaliya Golra sharif

English Translation | Musab Bin Noor

Qawali Golra Sharif

Sag e Koy e Yar
__________________________________

Presented by || Muhammad Ishfaq Ghallo

Whatsapp || https://wa.me/923055000692

Facebook ||   / sagekoyeyar  

Twitter ||   / koy_sag  


-------------------------------


سمجھا نہ حق کو بندہ کہایا تو کیا ہوا
اندھے کی طرح رو کے پکارا تو کیا ہوا


خانہ چون شد پاک، پاک آمد وضوح
یعنی حیی قادِرٌ ربٌّ ودود
روشنی/نور حق تب آتی ہے جب خانہ پاک ہو مطلب جب دل دنیاوی ہوس/ماسوا سے پاک ہو تو اسی دل میں ہی نور حق سماتا ہے۔۔
یعنی حیی (زندہ) قادر رب الودود۔۔  وہ محبوب جس سے اسکے نیک بندے محبت کرتے ہیں۔۔

خاشاکِ ماسوا سے نہ دل کو کیا صفا
کعبے کا صحن جھاڑ کے آیا تو کیا ہوا

با شستی دست و پا و دل نہ شستی
قدورت ہائے آب و گل نہ شستی
دل از نا پاکیٔ باطل تو پاک است
اگر نا پاک شد دستت چہ باک است

تو ہاتھ اور پاوءں کے حوالے سے تو بیٹھا ہوا ہے (نماز کے قیام و قعود کی طرف اشارہ ہے کہ جسمانی طور پر تو تم نماز پڑھ رہے ہو)
لیکن تیرا دل نہیں بیٹھا ہوا مطلب نماز میں تیرا ظاہر تو محو ہے لیکن باطن غیر حاضر ہے۔
تیرے آب و گل کے گھروندے یعنی قالب خاکی کی قدورت نہ گئی۔
تیرا دل باطل کی ناپاکی سے پاک ہے۔۔ اگر ناپاک ہے، تیرے ہاتھ میں ہے، پھر کیا خوف

دل را اگر تو صاف کنی ہمچو آینہ
بیشک جمال یار ببینی معائنہ
اگر تو دل کو آئینے کی طرح صاف رکھے گا
تو بیشک اس میں تو جمالِ یار دیکھے گا۔۔

سعدی حجاب نیست تو آئینہ صاف دار
زنگار خورده کہ بنماید جمال دوست
سعدی کوئی حجاب نہیں ہے۔۔ تو آئینہء دل کو صاف رکھ۔۔
زنگ آلودہ شیشہ کب جمال یار نظر آتا ہے!!!

از کہ چشم می پوشی نیست غیر حق موجود
دل ز غیر خالی کن زہد بے ریا اینست
تو کیوں چشم پوشی کرتا ہے جبکہ بجز حق کوئی دوسرا موجود ہی نہیں ہے۔۔
دل کو ماسوا سے خالی کر۔۔ اسی کا نام زہدِ بی ریا ہے۔۔

تو جو ایک سمت جھکا کے سر
ہے خدا کی راہ سے بے خبر

دل کا حجرہ صاف کر جاناں کے آنے کے لیے
وہم غیروں کا اٹھا اس کو بٹھانے کے لیے

مسجود پاس ہے نا ہوا ہم بغل کبھی
کعبے میں جا کے شیخ کہایا تو کیا ہوا

میں وہی نور حسن ازل ہوں سمجھ وطنؔ
مٹی میں عشق نے جو ملایا تو کیا ہوا

جتھے ہتھ نہ اُپڑے
اتھے عشق لگاوے سند

خود حقیقت اسیر ہے جسکی
اللہ اللہ مجاز کا عالم

پہنچا کہاں سے ہے کہاں سلسلۂ دراز عشق

محمود غزنوی کہ ہزاراں غلام داش
عشق از چناں گرفت غلامِ غلام شد
محمود غزنوی ہزاروں غلام رکھتا تھا۔۔
جب خود عشق کی گرفت میں آیا تو اپنے غلام کا غلام بن گیا۔۔ مطلب ایاز کا غلام بن گیا۔۔

Комментарии

Информация по комментариям в разработке