Khulasa Agra Bazar A1 | آگرہ بازار کا خلاصہ | حبیب تنوہر کی ڈرامہ نگارہ Habib Tanweer Drama

Описание к видео Khulasa Agra Bazar A1 | آگرہ بازار کا خلاصہ | حبیب تنوہر کی ڈرامہ نگارہ Habib Tanweer Drama

Khulasa Agra bazar - Part 2 dekhne k liye click kijiye 👇
   • Khulasa Agra Bazar A2 | Agra Bazar Ka...  

#urdu #urdudramas #urdufiction #agra #agrabazar #agra_bazar_drama #drama
دو فقیروں کا ایک کورس نظیر اکبر آبادی کا لکھا ایک شہر آشوب" پڑھتے ہوئے بازار سے گزر جاتےہیں۔ بازار میں ایک بے رونکی ہے۔بچے کھیل کود میں لگے ہیں ، ان میں سے کچھ بچے ایک غزل گانے لگے جس کا مصرع ہے؎ “عیش لوٹتے ہیں بھولے بھالے “
بازار میں کوئی کچھ نہیں خریدتا ہے،ککڑی والے کی ککڑی نہں بکتی نہ ہی کسی دوکان دار کا کچھ بکتا ہے۔اتنے میں مداری آتا ہے اور اپنے بندکا کھیل دکھاتا ہے اور عوام سے اس کے عوض پیسے چاہتا ہے لیکن عوام کے درمیان ککڑی والا بھیڑ دیکھ کر آجاتا ہےکہ اس کی ککڑی کوئی خرید لے لیکن عوام کا حال یہ ہے کہ اس کے پاس پیسے ہو تو پہلے کھانے کا سامان لے بعد میں کچھ اور۔مداری کا کھلیل دیکھنے والے ککڑی والا کے آنے سے بھاگنے لگے ،یہ دیکھ کر مداری نے غصے میں ککڑی والے کے ہاتھ سے ٹوکرا چھین کر پھینک دیا۔ مداری کی لڈو والے سے بھی تو تو میں میں ہوگئی۔ دو فقیروں کا کورس پھر نظیر کی نظم پیسہ سناتا ہے۔
جھگڑے کے بعد اچانک ککڑی والا اٹھ کھڑا ہوتا ہے اور کہتا ہے کہ سامان بیچنے کا طریقہ سوجھا۔ سب پوچھتے ہیں پر کسی کو وہ جواب نہیں دیتا۔ پتنگ کی دکان پر دو آدمی جوئے میں منہمک ہیں جن میں سے ایک کےسر کی ایک لڑکا چمپی کر رہا ہے۔ سامان بیچنے کا طریقہ ککڑی والے سے سب پوچھتے ہیں پر کسی کو وہ جواب نہیں دیتا جس سے لڈووالا کہتا ہے کہ اس کو کچھ پیترا نہیں آتا بس ہم لوگوں کو بہکا رہا ہے۔ لکڑی والا لڈووالے سے بولا کہ ہم حاجی شرف الدین کی تعلیم کے ہیں،پیتروں کی بات ہم سے مت کرنا۔ ان میں لڑائی ہوئی اور لوگ دونوں کا سامان لوٹنے میں لگ گئے ، اسی وقت فقیر نظم مفلسی گاتے ہوئے گزرا۔

Комментарии

Информация по комментариям в разработке