#bagh_bahar_qissa_chahar_darweesh_akhtetam_khulasa

Описание к видео #bagh_bahar_qissa_chahar_darweesh_akhtetam_khulasa

بادشاہ اور چاروں درویشوں میں یہ باتیں ہو رہی تھیں کہ ایک محلی نے آکر شہزادے کی ولادت کی خبر دی جسے بہت دنوں سے شاہی غضب میں گرفتار خواص نے جنم دیا تھا۔ بادشاہ نے اسے فقیروں کےقدموں کی برکت کہا۔ محل جا کر شہزادے کو گود میں کھلایا اور لا کر فقیروں کے قدم میں ڈالا۔ انھوں نےدعائیں پڑھ کر پھونکیں۔ بادشاہ نے ہر شخص کو خوب دولت دی۔ تین برس کا خراج معاف ہوا۔ پورا ملک جشن میں ڈوبا تھا کہ محل کے اندرونی حصے میں شور و غل اور رونے پیٹنے کی اٹھی۔ شہزادے کو نہلایا گیا تھا کہ ابر کا ٹکڑا آیاجس نے دائی کوگھیر لیا۔ کچھ دیر بعد دائی بے ہوش اورلڑ کا غائب تھا۔
پورے ملک میں دو دن تک کسی کےگھر ہانڈی نہ چڑھی ۔ تیسرے دن اسی ابر میں شہزادے کو چھت پر رکھ کر چلا گیا جس کے ساتھ بچے کے سارے لوازمات بھی تھے۔ بادشاہ نے ایک نیا محل تعمیر کروایا، فرش بچھوا کر درویشوں کو رکھا۔ امورسلطنت سے فراغت کے بعد وہاں ان کے ساتھ گپ شپ کرتا۔ بادل ہر نوچندی جمعرات کو شہزادےکو لے جاتا۔ دو دن بعد کھلونے اور سوغاتوں کے ساتھ واپس دے جاتا۔ 7 ویں سالگرہ پہ درویشوں کےکہنے سے بادشاہ نے شہزادے کے گہوارے میں ایک رقعہ رکھا کہ شہزادے کے لیے تمھاری مہربانی اورمحبت دیکھ دل مشتاق دیدار ہے۔ شام میں بادشاہ درویشوں کے ساتھ بستروں پر بیٹھا تھا کہ جواب آیا:ہمیں بھی مشتاق جانیے۔ تخت جاتا ہے اس پر بیٹھ کر آجائیے۔
بادشاہ چاروں درویش سمیت ایک مکان پر پہنچ کر دیکھ رہے تھے کہ کوئی ہے یا نہیں کہ کسی نے آنکھوں پر سلیمانی سرمہ لگادیا، دو بوندیں آنسو ٹپکیں تو رنگ برنگ جوڑے میں استقبال کی خاطر گلاب پاش لیے پریوں کا اکھاڑ انظر آیا شہپال جنوں کا بادشاہ تخت پر تکیہ لگائے بیٹھا تھا جس کے سامنے ایک پری ز ادلڑ کی بادشاہ آزاد بخت کے بیٹے بختیار کے ساتھ کھیل رہی تھی ۔ شہپال نے تخت سےاتر کر آزادبخت کو گلے لگایا اور تخت پر اپنے برابر بٹھایا، دوسرے دن شہپال نے درویشوں کو لانے کی کیفیت پوچھی تو آزاد بخت نے ان کے حالات سنا کر مدد کو کہا۔ اس نے تمام جنات سرداروں کو خط لکھا کہ سب مطلوبہ آدم زادوں کے ساتھ فورا حاضر ہوں، جو کوئی پوشیدہ رکھے گا تو اس کے زن و بچہ کو کولھو میں پیڑاجائے گا اور اسکا نام باقی نہ رہے گا۔

Комментарии

Информация по комментариям в разработке