🔥 Your clear enemy SHAITAN/ ( مقرّر : محمدی گل صاحب )

Описание к видео 🔥 Your clear enemy SHAITAN/ ( مقرّر : محمدی گل صاحب )

📌بھولا ہوا راستہ📌

کاش کہ یہ حسین صُبحیں ، روشن دن اور سہانی راتیں ہمیشہ باقی رہتیں اور ان سُبک اندام بہاروں کا کارواں خزاں کی بھاری ضرب سے بچ کر سلامت نکل جاتا۔ افسوس اس دن پر جب زمین کا پیٹ سب کچھ ہڑپ کرجائے گا۔کچھ بھی باقی نہ چھوڑے گا۔
اس کے بعد کیا ہوگا؟
اصلی مسئلہ تو یہ ہے اور انسانیت کی اصلاح اور انجام کار اس کو کامیابی کی منزل تک پہنچانے کے لئے ہمیشہ اس ایک مسئلہ کو سب سے پہلے دنیا کے سامنے لایا گیا ہے ۔ پھر کچھ خوش نصیب چونکے اور غوروفکر پر مجبور ہوئے ہیں۔ رہے سرمست باؤلے تو ان پر کچھ بھی اثر نہ ہوا، وہ اپنی دُھن میں بڑھتے ہی چلے گئے۔ کھول کر بتلایا گیا کہ دائمی سکون اور سرمدی عیش و آرام کے طالب ہو تو اس کا حق پہچانو جس نے یہ وجود بخشا ہے؛ زمین وآسمان، چاندوسورج کو خدمت میں لگا دیا ہے؛ زندگی کا ہر شعبہ ، اس کا ہر لمحہ اس کی مہربانیوں کے اثرات سے سرشار اور اس کی رحمتوں کی بارش سے تر ہے۔ اس کو اپنا اکیلا، ایک مالک مان کر اس کے بندے اور غلام بن جاؤ اور دُوسروں کی غلامی کے سارے قلاوے گردنوں سے اُتار پھینکو۔ پیروں میں پڑی ہوئی ساری بیڑیاں کاٹ ڈالو۔ وہ طریقہ اپناؤ، وہ راستہ اختیار کرو جو اس کی طرف سے اس کے نبی صلّی اللہ علیہ وسلّم نے تمہاری رہنمائی کے لئے پیش کیا ہے، اور اللہ کی کتاب کی اس پر شہادت ہے۔ ہوشیار کیا گیا کہ کامیابی اور ناکامی کے موجودہ معیار اصلی معیار نہیں؛ کامیابی کا دن آج نہیں، کامیابی کا دن توآنے والاہے۔
لوگو! تم آزاد و خودمختار نہیں ہو کہ جو چاہے کرتے پھرو اور کوئی پوچھنے والا نہ ہو ۔زندگی کی اس مہلت کے بعد موت سے ہمکنار ہوکے رہوگے۔ مَرے پیچھے پھراُٹھائے جاؤ گے۔ عدالت میں حاضری ہوگی۔ حساب وکتاب کے مراحل سے گزرنے کے بعد انصاف کا فیصلہ سنو گے۔ اور اب یاتو ہمیشہ کی جیت ، جنتوں کی بہاریں اورخوشیوں اور خوش حالیوں کی باراتیں ہوں گی یا وہ آگ لگے گی کہ جھلس جھلس دے گی ۔سکوں کا ایک لمحہ میسر نہ آئے گا۔
اِس آواز کو سب نے سنا ۔ بلاوا سب کو تھا مگر غور وفکر کی توفیق صرف ہوشمندوں کو ملی۔دنیا کے متوالوں نے کان بند کر لیئے ۔فِکرونظر پر پہرےبٹھا دیئے۔
غرض اس جاں بخش اور حیات آفریں پکار پر کچھ غریب آگے بڑھے ، چند امیر لپکے ، بعض بوڑھوں نے سبقت کی اور تھوڑے سے جوانوں نے لبیک کہا، لیکن رنگینیوں کے رسیا، لذتوں کے متلاشی، دنیا کے پرستار روٹھ گئے۔ بِگڑ بیٹھے ۔ عداوت اور دشمنی پر اُتر آئے اور اللہ کے فضل وکرم سے حق وباطل کی اس مبارک کشمکش اور بھاگوان جنگ کا آغاز ہوگیا۔جس میں انسانیت کی حقیقی زندگی کا راز پوشیدہ تھا۔
فَاِذَا ہُمْ فَرِیۡقٰنِ یَخْتَصِمُوۡنَ (النمل :۴۵) ’’پس مخاطبین دوگروہوں میں بٹ کر ایک دوسرے سے ٹکراگئے‘‘
یہ لڑائی نہ زمین کے لیے تھی نہ زن و زر کے لئے، ان کا جھگڑا صرف اِس بات پر تھا کہ کائنات کا مالک یکتا ویگانہ، لاشریک و بےہمتا ہے یا اس کے اور بھی ساجھی اور شریک ہیں۔؟
ھذٰنِ خَصْمٰنِ اخْتَصَمُوۡا فِیۡ رَبِّہِمْ (الحج :۱۹)
’’یہ دومخالف گروہ ہیں جن کی لڑائی اپنے رب کے بارے میں ہے‘‘
ایمان کی اس بات پر رشتے ناطے ٹوٹے، دوستی دشمنی میں بدل گئی ، عداوتوں نے محبتوں کی جگہ لے لی، یہاں تک کہ جادہء حق کے راہی ہلا مارے گئے۔ مگر ان ہمت وروں نے ایمان کا دامن ہاتھ سے جانے نہ دیا۔ تلواروں کے سایوں میں بے محابا بڑھتے چلے گئے ۔نیزے کی اَنی اور تِیر کے پیکاں کا خندہ پیشانی سے استقبال کیا۔ آخر کار نصرت الہٰی ان کا دست وبازو بنی اور اس دھرتی پر حق کی حکمرانی اور اللہ کے دین کے غلبہ کا وہ زمانہ آیا کہ زمین ہنس پڑی اور آسمان نے مسکراہٹوں کے شگوفے برسا دیئے ۔
یہ کام جب بھی کیا گیا ہے ، اسی طرح پورا ہواہے ، یہی مراحل آئے ہیں ۔دُوسری کوئی متبادل صورت کبھی نہیں رہی؛ اور نہ آج ہے۔
اب اگر کسی میں خود اپنی اور اس دنیا کی اصلاح کا داعیہ موجود ہے تو اس عمل کی ابتداء اپنی ذات سے کرنا ہوگی اور سب سے پہلے ایمان کو خالص کر کے، کفر وشِرک وبدعت اور دُنیا پرستی کے ہر شائبہ سے زور لگا کرچھٹکارا حاصل کرنا ہوگا۔اللہ کے رنگ میں رنگ کر یک رنگ اور سُنّت کا جامہ پہن کریکسو ہونا پڑے گا۔ اپنے شیطان کوزیر کرنا ہی اصل جواں مردی ہے؛ بعد میں دُوسروں کی باری آئیگی ۔ اس مسلسل جاں سوزی اور جگر کاوی کے بعد ہی اللہ کی مغفرت ، اس کی رضا اور جنتوں کی سرمدی بادشاہت کا حصو ل ممکن ہے۔''
...ایک بُھولاہوا راستہ...

Комментарии

Информация по комментариям в разработке