Receive Blessings From Angels' Prayers | Ahmadiyya | Hazrat Mirza Masroor Ahmad Khalifatul Masih V

Описание к видео Receive Blessings From Angels' Prayers | Ahmadiyya | Hazrat Mirza Masroor Ahmad Khalifatul Masih V

An extract from the Friday Sermon delivered by the Head of the Ahmadiyya Muslim Community, Hazrat Mirza Masroor Ahmad (may Allah be his Helper) on 30 April 2021.

For more information, visit https://alislam.org and https://mta.tv

Summary:

His Holiness(aba) said that God Almighty Himself has commanded believers to send salutations upon the Holy Prophet(sa). It is stated in the Holy Qur’an:

‘Allah and His angels send blessings on the Prophet. O ye who believe, you too should invoke blessings on him and salute him with the salutation of peace.’ [(33:57)](https://www.alislam.org/quran/33:57)

The fact that God and His angels send salutations upon the Holy Prophet(sa) shows just how important it is to do so. Furthermore, we learn from this that by continuously sending salutation, the Holy Prophet’s (sa) rank continues to increase. When we send salutations, then we too will partake from its blessings. Then, when we receive these blessings, it is upon us to be grateful, and we can be grateful by sending salutations upon the Holy Prophet(sa) even more than before. This in turn will afford us even more blessings, and the cycle of sending salutations and receiving blessings will be ongoing.

His Holiness(aba) prayed that may we be able to fulfill the responsibility of sending salutations upon the Holy Prophet(sa). He then recited the *durood sharif*:

*‘Bless O Allah, Muhammad and the people of Muhammad, as You did bless Abraham and the people of Abraham; You are indeed the Praiseworthy, the Glorious! Prosper, O Allah, Muhammad and the people of Muhammad, as You did prosper Abraham, and the people of Abraham; You are indeed the Praiseworthy, the Glorious!’*

درود شریف کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے مزید ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں بھی مومنوں کو فرمایا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجا کرو۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ

اِنَّ اللّٰہَ وَ مَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوۡنَ عَلَی النَّبِیِّ ؕ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا صَلُّوۡا عَلَیۡہِ وَ سَلِّمُوۡا تَسۡلِیۡمًا (الاحزاب: 57)

پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود کی اتنی اہمیت ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اُس کے فرشتے بھی رسولؐ پر درود بھیجتے ہیں۔ اب یہاں یہ بات اَور بھی واضح ہو گئی کہ اللہ تعالیٰ کی دعا کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ تو ہر آن آپؐ کے درجات بلند کرتا چلا جا رہا ہے اور آپؐ کی عظمت اور شان کو قائم رکھنے کے لیے سامان مہیا کرتا چلا جا رہا ہے اور اس زمانے میں اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی جماعت کی یہ ذمہ داری لگائی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اس حکم پر حقیقی عمل کرنے والے بن کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجو۔ اس سے تم اللہ تعالیٰ کے فضلوں کے وارث ٹھہرو گے اور فرشتوں کی دعاؤں سے بھی فیض حاصل کرو گے کیونکہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر فرشتے درود بھیجیں گے تو ان کا فیض آپؐ کی حقیقی امّت کو بھی اور ماننے والوں کو بھی پہنچے گا اور جب یہ فیض ہمیں پہنچے گا تو پھر شکر گزاری کا تقاضا ہے کہ ہم پہلے سے بڑھ کر درود بھیجنے والے بنیں اور یہ درود اور شکرگزاری ایسا نہ ختم ہونے والا ایک سلسلہ ہے جو ایک حقیقی مومن کو فیضیاب کرتا چلا جاتا ہے۔

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اس آیت کی وضاحت میں ایک جگہ فرماتے ہیں کہ

’’ہمارے سیدومولیٰ حضرت محمدرسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی صدق ووفا دیکھئے۔ آپؐ نے ہرایک قسم کی بد تحریک کا مقابلہ کیا۔ طرح طرح کے مصائب وتکالیف اٹھائے لیکن پروا نہ کی۔ یہی صدق و وفا تھا جس کے باعث اللہ تعالیٰ نے فضل کیا۔ اسی لیے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا اِنَّ اللّٰہَ وَ مَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوۡنَ عَلَی النَّبِیِّ ؕ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا صَلُّوۡا عَلَیۡہِ وَ سَلِّمُوۡا تَسۡلِیۡمًا (الاحزاب: 57) …… اللہ تعالیٰ اور اس کے تمام فرشتے رسولؐ پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم درود و سلام بھیجو نبیؐ پر۔ اس آیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ رسول اکرمؐ کے اعمال ایسے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی تعریف یا اوصاف کی تحدید کرنے کے لئے کوئی لفظ خاص نہ فرمایا۔ لفظ تو مل سکتے تھے لیکن خود استعمال نہ کیے۔ یعنی آپؐ کے اعمالِ صالحہ کی تعریف تحدید سے بیرون تھی۔‘‘ ان کا احاطہ کرنا بہت مشکل تھا۔ اس سے باہر تھی۔ ’’اس قسم کی آیت کسی اَور نبی کی شان میں استعمال نہ کی۔ آپؐ کی روح میں وہ صدق و صفا تھا اور آپؐ کے اعمال خدا کی نگاہ میں اس قدر پسندیدہ تھے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ کے لئے حکم دیا کہ آئندہ لوگ شکر گزاری کے طور پر درود بھیجیں۔‘‘ (ملفوظات جلد1 صفحہ37-38)

پس یہ شکر گزاری آخر ہمیں ہی فائدہ پہنچانے والی ہو گی۔ اللہ تعالیٰ اس رمضان میں بھی اور بعد میں بھی ہمیں ہمیشہ درود کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے درود بھیجنے کی توفیق عطا فرماتا چلا جائے۔

اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَعَلَى اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰى اِبْرَاہِیْمَ وَعَلٰى اٰلِ اِبْرَاہِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ۔ اَللّٰہُمَّ بَارِکْ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰى اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰى اِبْرَاہِیْمَ وَعَلٰى اٰلِ اِبْرَاہِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْدٌ

#WordsOfKhalifa #ahmadiyya

Комментарии

Информация по комментариям в разработке