#apne_dukh_mujhe_de_do

Описание к видео #apne_dukh_mujhe_de_do

اپنے دکھ مجھے دے دو کا خلاصہ
راجیندر سنگھ بیدی اردو کے مشہور افسانہ نگاروں میں سے ہیں۔ان کی پیدائش 1915 عیسوی میں لاہور میں اور وفات 11 نومبر 1984 کو ممبئی میں ہوئی۔ بیدی نے ابتدا میں محسن لاہوری کے نام سے لکھنا شروع کیا۔ بیدی کی پہلی کہانی دکھ سکھ پنجابی زبان میں ہے اور پہلا اردو افسانہ مہارانی کا تحفہ ہے۔ ڈاکٹر مرزا حامد بیگ کے مطابق بیدی کا پہلا افسانہ بندے ناتمام مرتب ہے۔وہ ابتدا میں قلمی نام محسن لاہوری کے نام سے لکھتے تھے۔ بیدی کا پہلا افسانوی مجموعہ دانہ و دام ہے۔ ڈاکٹر سید محمود کاظمی کے مطابق مجموعے میں شامل بیدی کے افسانوں کی کل تعداد 63 ہے۔ بیدی کا ایک واحد ناولٹ یا ناول ایک چادر میلی سی کے عنوان پر منظر عام پر آچکا ہے۔ ایک چادر میلی سی پنجابی میں ایک چادر ادھورانی کے نام سے شائع ہوا۔ بیدی نے ناول ایک چادر میلی سی پر ہندوستان میں اور پاکستان میں مٹھی بھر چاول کے نام سے فلم بنی ۔بیدی نے ایک ناول نمک کے عنوان سے لکھنا شروع کیا جو ادھورا رہا۔بیدی کے افسانہ گرم کوٹ پر اسی نام سے یعنی گرم کوٹ پر 1955 عیسوی میں فلم بنائی۔بیدی کے کلیات میں شامل پہلا افسانہ بھولا ہے۔ اس کے علاوہ بیدی کے مشہور و مقبول افسانوں کے نام اپنے دکھ مجھے دے دو لاجونتی جوگیا ببل لمبی لڑکی بھولا یوکلپٹس من کی من میں وغیرہ ہیں۔
افسانہ اپنے دکھ مجھے دے دو اردو ادب کا ایک مشہور افسانہ ہے جس میں بیدی نے میاں بی وی کی محبت کو سلیقے سے بیاں کیا ہے۔اس کہانی کا خلاصہ کچھ یوں ہوگا کہ ؎سہاگ رات زندگی کی سب سے عجیب رات ہوتی ہے ، دلہن شرماتی ہے، دولہاگور گھٹ اٹھاتا ہے ، چوڑیاں کھنکتی ہیں اور زندگی کا ایک لطیف دور شروع ہو جاتا ہے، جس کی مسرت اور قہقہے ہوتے ہیں مگر مدن اور اندو کی سہاگ رات میں ایسا کچھ نہیں ہوا ۔

Комментарии

Информация по комментариям в разработке